جمعہ, جنوری 24, 2025
اشتہار

پیروں کی حویلی میں 10 سالہ بچی کا قتل، مرکزی ملزم پیر اسد شاہ گرفتار

اشتہار

حیرت انگیز

خیر پور : پولیس نے پیروں کی حویلی میں 10 سال بچی کے قتل کے مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کرکے قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق خیر پور کے علاقے رانی پور میں پھول جیسی بچی فاطمہ مالکان کے ظلم کی بھینٹ چڑھ گئی ، دس سالہ ملازمہ کے قتل کے کیس میں پیش رفت ہوئی ہے۔

اے آر وائی نیوز پر خبر چلی تو پولیس نےمرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کرلیا اور مقدمہ درج کرلیا، ملزم فاطمہ کے قتل کا مقدمہ رانی پور تھانے میں ماں کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

- Advertisement -

ایس ایس پی روحل کھوسو نے بتایا کہ ملزم کو رانی پورتھانےمیں رکھاگیا ہے، گرفتارمرکزی ملزم اسدشاہ ایم این اےفضل شاہ کابھتیجا ہے۔

ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا میری بیٹی فاطمہ کوقتل کیاگیا ہے، 8دن قبل میراشوہربیٹی سےملنےرانی پورگیا تھا، پیراسداللہ شاہ کےگھرپرموجود بیٹی نے شکایات کیں، بچی نےکہاتنخواہ بھی کم دےرہےہیں،چھوٹی چھوٹی بات پرتشددکرتے ہیں۔

متن میں کہنا تھا کہ بچی نےکہاتھاحویلی کی خواتین اوراسدشاہ بہت تشددکرتاہے۔ میری بیٹی کوتشددکرکےبےدردی سےقتل کیاگیا۔

ایس ایس پی روحیل کھوسوکا کہنا ہے کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، پولیس کے مطابق پیر کے گھر مزید بچیوں کی موجودگی سے متعلق تحقیقات کی جارہی ہے۔

ملزم کا کہنا ہے کہ ہمارے بڑوں کی دعاؤں سے مردہ مریدزندہ ہوجاتےہیں، بہت سارے لوگ یہاں دم توڑچکے، ایسا پہلی بار ہوا ہے، بچی کےوالدین سےرابطہ ہے، انہیں ہمارا اور ہمیں انکاپتہ ہے، واقعےکی سی سی ٹی وی فوٹیج انہوں نےہی فراہم کی ہے۔

یاد رہے سندھ کےشہررانی پور میں دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں پیروں کی حویلی میں دس سال کی بچی کو مبینہ طور پر تشدد کرکے قتل کردیا گیا تھا ، جس کے بعد بچی کے تشدد زدہ جسم کی ویڈیو بھی سامنے آگئی، جس میں بچی کو فرش پر تڑپتے دیکھا جاسکتا تھا اور بچی کی لاش کو بغیرپوسٹ مارٹم دفنا دیاگیا۔

والدہ نے پہلے بچی کی موت کو طبعی قراردیا اور پھرمیڈیا کو بتایا کہ میری اورتین بچیاں پیروں کے پاس تھیں اس لیے سچ چھپایا، والدہ کا کہنا تھا کہ بچی کے جسم پر تشدد کے نشان تھے، صحیح سلامت بچی ان کے حوالے کی تھی کبھی اسے سوئی تک نہیں چبھوئی۔

حویلی کے مالک فاطمہ کی لاش نہیں دے رہے تھے جب بچوں نے شور مچایا تو لاش دی اور معاملہ دبانے کےلیے پچاس ہزار روپے بھی دیےجو نہیں لیے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں