پاکستان کے اسٹار پیسر شاہین شاہ آفریدی کو ٹی 20 فارمیٹ کے لیے نیا کپتان نامزد کیا ہے لیکن میدان میں اترنے سے قبل ہی انہیں قیادت چھوڑنے کا مشورہ بھی مل گیا۔
ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی بدترین کارکردگی کے بعد ٹیم میں کئی تبدیلیاں کر دی گئیں۔ بابر اعظم کے تینوں فارمیٹ کی قیادت چھوڑنے کے بعد پی سی بی نے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے لیے اسٹار فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کو نیا کپتان نامزد کر دیا ہے۔
شاہین شاہ کی قیادت میں قومی ٹیم آئندہ 6 ماہ میں نیوزی لینڈ، آئرلینڈ، انگلینڈ، نیدر لینڈ کے خلاف 19 ٹیسٹ میچز کھیلے گی تاہم اصل امتحان آئندہ سال جون میں ویسٹ انڈیز اور امریکا میں ہونے والا آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ ہوگا۔
تاہم ابھی شاہین شاہ کو نیا کپتان بنانے کی سیاہی بھی خشک نہیں ہوئی اور وہ اپنی قیادت کے جوہر دکھانے کے لیے میدان میں اترے بھی نہیں ہیں کہ پیسر کو کپتانی چھوڑنے کا مشورہ دے دیا گیا ہے۔
یہ مشورہ سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے دیا ہے جنہوں نے اے آر وائی نیوز کے اسپورٹس پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہین شاہ کو کپتانی چھوڑ کر اسے محمد رضوان کے سپرد کر دینا چاہیے۔
باسط علی نے اپنے مشورے کی توجیح پیش کرتے ہوئے کہا کہ شاہین شاہ، شاہد آفریدی کے داماد ہیں وہ کپتان رہتے ہیں تو پھر شاہد آفریدی کا نام آئے گا اور الزامات لگائے جائیں گے۔ اسی لیے میرا مشورہ شاہد کو بھی یہی ہے کہ وہ شاہین کو قیادت چھوڑنے پر قائل کرے اور ٹی ٹوئنٹی کی قیادت محمد رضوان کو دی جائے۔
پروگرام میں شریک سابق کپتان اظہر علی نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ پلیئر کی منیجمنٹ سے رشتے داری نکل آئے تو فرض کرلیتے ہیں کہ اسے ٹیم میں رشتے دار کی وجہ سے لیا گیا ہمیں رشتے داریوں کو نہیں کھلاڑی کی کارکردگی کو دیکھنا چاہیے۔
سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ ابھی تو شاہین شاہ بطور کپتان میدان میں بھی نہیں اترا جب کپتان بنا دیا ہے تو بہتر ہے وہ ہمارا سب سے بہترین بولر ہے اگر ورلڈ کپ میں پرفارمنس نہ دے سکا تو کیا ہوا کھلاڑیوں پر کبھی کبھار برا وقت آتا ہے۔