پیر, جون 17, 2024
اشتہار

پی ٹی آئی قیادت مسلسل قوانین توڑنے کی مرتکب ہو رہی ہے، طارق فضل

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: رہنما مسلم لیگ (ن) طارق فضل چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) قیادت مسلسل قوانین توڑنے کی مرتکب ہو رہی ہے۔

طارق فضل چوہدری نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 2004 میں مشرف کی فسطائت کا دور تھا تب پارٹی قائد (نواز شریف) نے کہا کہ پارٹی کے مرکزی دفتر کا بندوبست کیا جائے، اُس دور میں کوئی ہمیں پارٹی دفتر کیلیے جگہ نہیں دے رہا تھا پھر میں نے اپنا ذاتی گھر میں پارٹی دفتر کیلیے دیا جہاں ہماری ساری میٹنگ اور کارنر میٹنگز 2015 تک ہوتی رہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 2015 میں سی ڈی اے نے فیصلہ کیا کہ رہائشی سیکٹرز سے تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگائی جائے، ہم نے سی ڈی اے کے نوٹس کے بعد اپنے دفتر کو بند کیا تھا، نواز شریف کی ہدایت پر ہم نے اپنا سیاسی دفتر چک شہزاد منتقل کیا تھا۔

- Advertisement -

(ن) لیگی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت شور مچا رہی ہے کہ غزہ طرز پر آپریشن کیا گیا، جی 8 میں واقع پلاٹ کی الاٹمنٹ کلاس تھری شاپنگ سینٹر کیلیے ہوئی تھی جس کے اپنے قوانین ہوتے ہیں، 2013 میں اس عمارت میں تیسری منزل کی اجازت مانگی گئی جس سے سی ڈی اے نے انکار کیا تھا لیکن پی ٹی آئی کا مرکزی دفتر قائم ہوا تو دو مزید فلور کھڑے کیے گئے اور 4 مرلہ کینال پر قبضہ کیا گیا۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ میڈیا پر آ کر جھوٹ بولا جا رہا ہے کہ بغیر نوٹس مرکزی دفتر سیل کیا گیا، سب سے پہلا نوٹس پی ٹی آئی کو نومبر 2020 میں ہوا تھا، سی ڈی اے نے پی ٹی آئی دور حکومت میں ہی دوسرا نوٹس فروری 2021 میں بھیجا، تیسرا نوٹس 14 جون 2022 میں دیا جبکہ 5 ستمبر 2022 کو چوتھا نوٹس اورآخر میں 4 ستمبر 2023 کو پانچواں فائنل نوٹس گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے بیانات اور جھوٹ سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ مرکزی دفتر پر شب خون مارا گیا، یہ کہتے ہیں ہم آئین اور قانون کی سربلندی کی بات کرتے ہیں، سی ڈی اے اسلام آباد میں تمام عمارتوں کو ریگولیٹ کرتا ہے، پی ٹی آئی قیادت مسلسل قوانین توڑنے کی مرتکب ہو رہی ہے، ہر چیز میں سیاست اور جھوٹ آپ کی عادت بن گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی ورکر کے خلاف سیاسی مقدمے کے حق میں نہیں، (ن) لیگ نے کبھی کو سیاسی قید نہیں رکھا نہ اس کلچر کو فروغ دیا، یاسمین راشد قابل احترام ہیں میڈیکل گراؤنڈ پر ان کو رعایت دی جانی چاہیے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں