بھارت اور انگلینڈ کے درمیان حالیہ ٹیسٹ میچ سیریز شروع ہونے سے قبل ’باز بال‘ کرکرکٹ کی کافی باز گشت سنائی دے رہی ہے۔
بہت سے شائقین ’باز بال‘ طرزِ کرکٹ کے بارے میں یقیناً لاعلم ہونگے، ان کی معلومات میں اضافہ کرنے کے لیے اس کے حوالے سے ذیل میں معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔ آپ کے لیے یہ جاننا یقیناً دلچسپ ہوگا کہ بھارتی کرکٹرز کیوں انگلینڈ کی ’باز بال‘ طرز کرکٹ سے خوفزدہ ہیں۔
’باز بال‘ کرکٹ کی ٹرم انگلش ٹیم کے ساتھ کافی عرصے سے ماخوذ ہے۔ میک کولم کے ہیڈ کوچ بننے کے بعد سے برطانیہ نے ٹیسٹ مقابلوں میں کافی بے خوف کرکٹ کھیلی ہے، جس کے سبب اسے کئی کامیابیاں ملیں۔
ہیڈ کوچ کرس سلور وڈ کے دور میں انگلش ٹیم کی مسلسل شکستوں کے بعد انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے ٹیم میں اکھاڑ پچھاڑ کرتے ہوئے برینڈن میک کولم کو ہیڈ کوچ نامزد کیا تھا جبکہ جو روٹ نے بھی کپتانی سے استعفیٰ دیدیا تھا۔
اس کے بعد انگلینڈ نے ٹیسٹ کرکٹ میں جارحانہ طرز اپناتے ہوئے کئی کامیابیاں حاصل کی تھیں۔ سب سے پہلے انگلش ٹیم نے ٹیسٹ سیریز میں نیوزی لینڈ کو 0-3 سے وائٹ واش کیا تھا۔
پھر انگلینڈ اور بھارت کے درمیان ٹیسٹ سیریز 2-2 سے برابر رہی تھی۔ اس دوران انگلینڈ کی ٹیم نے ٹاپ کوالٹی باؤلنگ سائیڈ کے خلاف چار بار جارحانہ انداز میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی تھی۔
انگلینڈ کے شائقین اور میڈیا ہاؤسز نے ٹیسٹ کرکٹ میں انگلش ٹیم کی اچانک تبدیلی کو ’باز بال‘ طرز کی کرکٹ کھیلنے کے ساتھ منسلک کیا تھا۔ یہ اصطلاح نیوزی لینڈ کے سابق کپتان برینڈ میک کولم کی وجہ سے منسلک کی گئی تھی کیوں کہ وہ جارحانہ کرکٹ کھیلنے کے لیے مشہور تھے۔
سابق کیوی پلیئر میک کولم کو ان کی جارحانہ بلے بازی اور اسٹروک پلے کی وجہ سے ’باز‘ کے نک نیم سے پکارا جاتا تھا۔
ان کے انگلش ٹیم کا ہیڈ کوچ بننے کے فوراً بعد ہی برطانوی ٹیم میں کافی بڑی تبدیلی آئی تھی اور اسے جارحانہ طرز اپناتے ہوئے ٹیسٹ کرکٹ میں کافی کامیابی حاصل کی تھی۔
انگلش ٹیم نے ’باز بال‘ کی طرز اپناتے ہوئے پاکستان کو اس کی سرزمین پر وائٹ واش سے بھی دوچار کیا تھا اور سیریز میں کافی جارحانہ کرکٹ کھیلی تھی۔