اسلام آباد:ہائی کورٹ کے حکم پر اسلام آباد میں واقع غیر قانونی افغان بستی کو مسمار کرنے کے دوران مکین مشتعل ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکٹر آئی 11 میں واقع افغان بستی کو مسمار کرنے کا حکم دیا تھا۔
سی ڈی اے حکام پولیس اور رینجرز کے ہمراہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لئے پہنچے تو پہلے پہل تو مکین رضاکارانہ طور پر مکان خالی کرنے پرتیارہوگئے لیکن جیسے ہی کاروائی شروع کی گئی تو مکینوں نے مشتعل ہوکر عملے پر پتھراوٗ شروع کردیا۔
اس موقع پر ڈی سی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ افغان بچی میں 800 سے زائد مکان غیر قانونی ہیں اورمکینوں کو دوبارنوٹس دئیے جاچکے ہیں جن کی معیاد ختم ہوچکی ہے۔
سی ڈی ائے کا موقف ہے کہ اس موقع پرکسی کو بھی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ افغان بستی جرائم کی آماج گاہ کے نام سے مشہورہے اور کئی بدنامِ زمانہ دہشت گرد بھی یہاں سے ماضی میں گرفتارہوچکے ہیں۔
افغان بستی کی ساکنان خواتین اوربچوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور خواتین گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر اپنے مکانات مسمار نہ کرنے کے اعلانات کررہے ہیں۔
اس موقع پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موجود ہے اور خواتین پولیس افسران کی بڑی تعداد بھی موجود ہے جبکہ واٹر کینن بھی طلب کرلئے گئے ہیں۔
پولیس کی جانب سے مکینوں کو بزورِ قوت ان کے گھروں سے نکالا جارہا ہے تاکہ جلد از جلد یہ آپریشن مکمل کرلیا جائے۔
سی ڈی اے کے ترجمان رمضان ساجد نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں کے مکینوں کو پر امن طریقے سے نکالنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نوٹس بھی دئیے جاچکے ہیں اورمساجد سے بھی اعلان کیا جاتا رہا ہے کہ مکین رضاکارانہ طور پر مکان خالی کئے جائیں۔
ایک سوال کے جواب میں رمضان خالد کا کہنا تھا کہ مزید وقت نہیں دیا جاسکتا یہ افراد 1985 سے یہاں قابض ہیں اور کوئی مرتبہ یہ جگہ خالی کرانے کی کوشش کی جاچکی ہے۔