سندھ ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج 56 سالہ اشرف جہاں نے پیر کو کراچی میں شریعت کورٹ کے عہدے کے لیے حلف اٹھایا، وفاقی شریعت کورٹ کے چیف جسٹس آغا رفیق احمد نے کہا کہ یہ ایک تاریخی حلف برداری کی تقریب تھی، پاکستان کی وفاقی شریعت کورٹ میں عدالت کی 33 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون جج کو تعینات کیا گیا ہے۔
وفاقی شریعت کورٹ 1980 میں فوجی صدر ضیا الحق کے دور میں بنائی گئی، اس عدالت کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پاکستان کے قوانین اسلام تعلیمات کے مطابق ہوں، اس کے علاوہ عدالت حدود آرڈینینس کے تحت مقدمات کی سماعت بھی کرسکتی ہے۔
چیف جسٹس شریعت کورٹ آغا احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین میں کسی خاتون کے شریعت کورٹ کا جج بننے پر کوئی بندش نہیں ہے اور اس میں مردوں اور خواتین کے درمیان کوئی امتیاز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے اقدام اس لیے اٹھایا ہے تاکہ دنیا بھر میں یہ پیغام پہنچایا جاسکے کہ ہم روشن خیال لوگ ہیں اور بہت سے لوگوں کی غلط فہمی دور ہوگی۔