کراچی : پہلوان گوٹھ میں ٹارگٹ کلنگ کے شکار شہید ایس ایس پی اعجاز حیدر کے قتل کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی۔
رپورٹ کے مطابق سکھر جیل میں تعیناتی کے دوران بھی ایس ایس پی اعجاز حیدر کو خط کے ذریعے دھمکی دی گئی، چھ ماہ قبل انہیں فون پر کالعدم تنظیم نے قیدیوں کو سہولیات فراہم کرنے کا کہا تھا۔
صوبائی وزیرِجیل خانہ جات منظور وسان کا کہنا تھا کہ اعجاز حیدر کو دو روز پہلے ہی حیدرآباد جیل کا سپرنٹنڈنٹ مقرر کیا تھا۔
ایس ایس پی اعجاز حیدر کے قتل نے عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کر لی ہے، جس کی وجہ ان کی حیدرآباد جیل میں تعیناتی کے دوران ڈینیئل پرل کیس میں ملوث عمرشیخ کا وہاں قید ہونا تھا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق شیخ عمر کے ساتھ ان کا ساتھی قاری ہاشم بھی قید تھا، جو دوماہ پہلے رہا ہونے کے بعد سے غائب ہے۔ قاری ہاشم کے بھائی نے عدالت میں درخواست بھی دائر کی تھی جس میں اعجاز حیدر کو فریق بنایا گیا تھا۔
برطانوی میڈیا نے اس شبہ کا اظہار کیا ہے کہ اعجاز حیدر کے قتل میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہوسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پہلوان گوٹھ کے علاقے میں موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم افراد نے ایس ایس پی اعجاز حیدر کی گاڑی کا راستہ روکا اور فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ایس ایس پی اعجازحیدر جائے وقوعہ پر ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالقِ حقیقی سے جاملے، فائرنگ کے وقت ان کے ساتھ گاڑی میں تین خواتین بھی موجود تھیں، جن میں سے اکساء نامی خاتون بھی زخمی ہوئی ۔
ایس ایس پی اعجا زحیدر کے سرمیں دوگولیاں لگیں، جن سے ان کی موت واقع ہوگئی۔