کراچی : متحدہ قومی موومنٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی نیوز رپورٹ میں لگائے گئے تمام ترالزامات کو یکسر مسترد کردیا ہے اورکہاہے کہ ایم کیوایم ایک محب وطن سیاسی جماعت ہے اوروہ پاکستان کی یکجہتی اوراستحکام پر کامل یقین رکھتی ہے ۔
ایک اعلامیہ میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ایم کیوایم کے خلاف لگائے جانے والے الزامات نئے نہیں ہیں۔ ماضی میں بھی ایم کیوایم کوبدنام کرنے اوراس کاامیج خراب کرنے کیلئے اس پر جناح پور بنانے کی سازش سمیت متعدد الزامات لگائے گئے جو بعد میں جھوٹے ثابت ہوئے۔
اسی طرح کچھ عرصہ قبل نیٹواسلحہ کی برآمدگی کاالزام بھی ایم کیوایم پر لگایاگیا،جس کی خود امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اورنیٹونے تردیدکردی، اسی طرح بھارت نے بھی ایم کیوایم سے روابط کے الزامات کو مستردکردیاہے لیکن ایم کیوایم مخالف عناصر بارباریہ الزامات دہرا کر ایم کیوایم کے میڈیاٹرائل پرمصرہیں۔
…………………………………………………………………………………………………………………………
ایم کیو ایم نے بھارت سے فنڈ نگ وصول کی : متحدہ نےبی بی سی کی رپورٹ مسترد کردی
………………………………………………………………………………………………………………………..
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ بی بی سی کیلئے رپورٹ تیار کرنے والے اس نمائندے نے ماضی میں بھی ایم کیو ایم کے خلاف متعدد رپورٹس نشر کی ہیں جنہیں ایم کیوایم کے مخالفین نے ایم کیوایم کے خلاف سیاسی حربے اور میڈیا ٹرائل کیلئے استعمال کیا اور اس نمائندہ کی یہ رپورٹ بھی ایم کیوایم کے خلاف گزشتہ کئی برسوں سے جاری میڈیا ٹرائل کا حصہ ہے ۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ہم اس رپورٹ میں لگائے گئے تمام ترالزامات کوقطعی طورپرمستردکرتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ یہ رپورٹ بھی پاکستان اوردنیاکی نظرمیں ایم کیوایم کاامیج خراب کرنے کی مہم کاحصہ ہے۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ یہ بات قابل غور ہے کہ بی بی سی ایک برطانوی ادارہ ہے ، اس نے اپنی رپورٹ میں جو الزامات لگائے ہیں ان کا تعلق بھی بظاہر برطانیہ میں ہونے والے تحقیقات سے ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ رپورٹ میں سامنے لائے جانے والے تمام ترا لزامات ”پاکستانی ذرائع“ کی جانب سے لگائے گئے ہیں جس سے ان الزامات کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے ۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ بی بی سی کی مذکورہ رپورٹ جس رپورٹر نے تیار کی ہے وہ نہ تو بی بی سی کا نمائندہ ہے نہ ہی بی بی سی کا ملازم ہے بلکہ ایک فری لانس صحافی ہے جس نے ماضی میں بھی ایم کیوایم کے خلاف درجنوں خبریں چھاپی اور نشر کی ہیں ۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ مذکورہ صحافی نے گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں ہونے والے بے شمار ملکی اور بین الاقوامی نوعیت کے اہم ترین واقعات پر نہ توکوئی رپورٹ تیار کی نہ ہی کوئی ٹی وی اسٹوری نشر کی لیکن اس دوران اس رپورٹر کی جانب سے ایم کیوایم کے خلاف مسلسل خبریں اور ٹی وی رپورٹس سامنے آتی رہیں۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی مخالفین پر ملک دشمنی اور غداری کے الزامات قیام پاکستان کے بعد سے لگائے جاتے رہے ہیں اور محترمہ فاطمہ جناح تک کو بھارت کا ایجنٹ قراردیاگیا جبکہ نیپ کو تو ملک دشمن اور بیرونی ایجنٹ جماعت قرار دیکر اس پر پابندی لگادی گئی ۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ قائد تحریک الطاف حسین کا حق پرستانہ پیغام ،غریب پنجابی ، سندھی، بلوچی ، پختون ، سرائیکی ، کشمیری، ہزار وال ، گلگتی اور بلتستانی عوام کے دلوں کی دھڑکن بن رہا ہے اور ملک بھرکے عوام ایم کیوایم کے پرچم تلے متحد ہورہے ہیں ۔
ایسے موقع پر ایم کیوایم کے خلاف اس قسم کی گمراہ کن رپورٹ نشر کرنا ملک بھرکے مظلوم عوام کو ایم کیوایم سے بدظن کرنے کی سازش ہے ۔
رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ ملک بھرکے عوام اس قسم کی جھوٹی اور بے بنیاد رپورٹس کواسی طرح مستردکردیں گے جس طرح وہ ماضی ایم کیوایم کے خلاف الزامات کومستردکرتے رہے ہیں ۔
رابطہ کمیٹی نے ایم کیوایم کے تمام ذمہ داران اور کارکنان پر زور دیا کہ وہ بی بی سی کی گمراہ کن رپورٹ پر ہرگزمشتعل نہ ہوں اور پرامن رہتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد برقراررکھیں۔
انشاء اللہ ایم کیوایم کے خلاف یہ میڈیا ٹرائل بھی ماضی کی طرح اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا۔