کراچی: شہرِ قائد ایک بار پھر لہولہان ہوگیا، ابتدائی تحقیقات کے مطابق کراچی بس حملہ مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ دہشتگردی کی گئی، دہشتگردوں نے اطمینان سے بس روکی پھر معصوم شہریوں کو خون میں نہلایا۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق دہشت گردوں نے مکمل ریکی کے بعد اسماعیلی کمیونٹی کی بس کونشانہ بنایا، سفاک دہشت گردوں نےصفورا چورنگی کے قریب سنسان مقام پر بس کو روکا، حملہ آور بس میں داخل ہوئے اور پہلے ڈرائیور کو گولی ماری پھر مسافروں کو نشانہ بنایا۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق بیشتر افراد کو سر پر گولیاں ماری گئیں، جائے وقوعہ کے قریب زیرِ تعمیر گھر سے نیلے رنگ کی یونیفارم اور گولیوں کے خول ملے۔
ینی شاہدین کے مطابق چھ دہشت گرد موٹرسائیکلوں پر سوار تھے، ڈرائیورکو نشانہ بنانے کے بعد اندھا دھند فائرنگ کی، پولیس وردی میں ملبوس دہشتگرد نے بس روکی، حملہ آور قریبی مکان میں چھپے رہے، دہشتگرد پانچ منٹ تک گولیاں برساتے رہے نہ پولیس پہنچی نہ رینجرز، جائے وقوعہ سے چند گز دور پولیس چوکی خالی پڑی تھی۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے حملہ آوروں نے پرائیوٹ سیکیورٹی گارڈز کا کا روپ دھار رکھا ہو۔
چیف کرائم سین طارق اسماعیل نے جائے حادثے کے دورے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ دہشت گردوں نے جدید اسلحہ استعمال کیا بس میں سے ایس ایم جی اور نائن ایم ایم کے خول ملے، پولیس اورسیکیورٹی اداروں نےعلاقےکوگھیرے میں لےکرتلاشی لی۔
یاد رہے کہ دہشتگردوں نے صفورا چورنگی پربس میں گھس کر فائرنگ کردی، واقعے میں پینتالیس افراد جاں بحق اورمتعدد زخمی ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں سولہ خواتین بھی شامل ہیں، بس میں اسماعیلی برادری کے افراد سوار تھے۔