بیروت: حزب اللہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ان کی تحریک کو شام میں دولت اسلامیہ کے سدباب کے لئے وسیع پیمانے پرحمایت درکار ہے کیونکہ وہ دولت اسلامیہ سے نظرئیے کی بنا پرلڑرہے ہیں۔
یہ پہلی بار ہے جب طاقتور ترین شیعہ گروہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کی تنظیم شام میں بشارالاسد کے اقتدارکو دوام دینے کے لئے مصروفِ جنگ ہے۔
انہوں نےاپنے بدترین مخالفین جو کہ انہیں سرحد پار کاروائیوں سے روکتے ہیں ان کو مخاطب کرکے کہا کہ بشار الاسد کے مخالفین کی حمایت انہیں جہادیوں سے نہیں بچاسکتی۔
حسن نصر اللہ 2000 میں لبنان سے اسرائیلی افواج کے انخلاء کی سالگرہ کے حوالے سے منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کررہے تھے اوران کا کہنا تھا کہ آج ہم جس خطرے کا سامنا کررہے ہیں وہ انسانوں کا نہیں بلکہ انسانیت کا دشمن ہے اورایسا تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف لبنان والوں کے لئے خطرہ نہیں اور نا ہی یہ شام کے کسی خاص فرقے یا حکومت کے لئے خطرہ ہیں اور نا ہی یہ صرف عراقی حکومت یا یمنی گروہ کے لئے خطرہ ہے۔
حسن نصر اللہ نے کہا کہ دولت اسلامیہ سب کے لئے مشترکہ خطرہ ہے اوراس وقت کسی کو بھی اپنا سر ریت میں دے کرنہیں بیٹھنا چاہیے۔