کراچی :سابق صوبائی وزیرِ داخلہ ذوالفقارمرزا کے خلاف آرام باغ تھانے میں بھی مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ایس ایچ او تھانہ آرام باغ عالم ڈاہری کی مدعیت میں درج ایف آئی آر نمبر 191/15 میں پولیس مقابلے، ہنگامہ آرائی اور بلوا سمیت کار سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مقدمے میں ذوالفقار مرزا نامزد ملزم ہیں جبکہ دیگر دس سے پندرہ نامعلوم افراد کو بھی مقدمے میں شامل کیا کیا گیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق مقدمہ نو مئی کو درج کیا گیا تھا۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں ذوالفقار مرزا کی سیکیورٹی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران سندھ پولیس اور محکمہ داخلہ نے اپنی رپورٹ جمع کرادی۔
آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ ذوالفقار مرزا کئی سو مسلح افراد کے ہمراہ گھومتے ہیں، ان میں جرائم پیشہ عناصر اور مسلح خواتین بھی شامل ہیں، جو دستور پاکستان کی شق نمبر دو سو چھپن کی خلاف ورزی ہے۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے اپنی اہلیہ فہمیدہ مرزا اور بیٹے حسنین مرزا کے نام پر کئی درجن اسلحے کے لائسنس حاصل کیے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ نجی آرمی بنانا چاہتے ہیں۔
غلام حیدر جمالی کا کہنا تھا کہ ذوالفقار مرزا اور ان کی اہلیہ کو بدین میں چار اور کراچی میں پانچ اہلکار دیئے گئے تھے۔
درخواست گزار کے وکیل اشرف سموں نے عدالت میں آئی جی کے نجی آرمی بنانے کے بیان کو مسترد کردیا۔ عدالت نے ذوالفقار مرزا کے وکیل کو بیس مئی تک جواب دائر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ عدالت نے رکن اسمبلی فریال تالپور کے خلاف بیان بازی پر حکم امتناعی برقرار رکھا ہے۔