کراچی: سانحہ صفورہ میں دہشتگردوں نے9 ایم ایم پستول کے ساتھ ساتھ سب مشین گن بھی استعمال کی، قانون کے محافظوں متضاد بیانات سے معاملےکو معمہ بنا دیا ہے، قریب موجود پولیس کی خالی چوکی سے شہریوں کی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔
کراچی میں دہشتگردی کی ہولناک واردات جس میں درجنوں جان سے گئے تو متعدد زندگی موت کی کشمکش میں مبتلا ہے، دہشتگردوں نے واردات میں کونسا اسلحہ استعمال کیا، قانون کے بڑوں نےمعاملے کو معمہ بنادیا۔
کرائم سین انوسٹی گیشن کے افسرطارق اسماعیل نے کہا ہے کہ بس کے اندر نائن ایم ایم پستول کے ساتھ سب مشین گن کی گولیوں کے بھی خول ملے ہیں، جنہیں فارنزک ٹیسٹ کیلئے بھیجاجارہا ہے۔
آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی نے جائے واقعہ کا دورہ کیا اور دوٹوک الفاظ میں کہا کہ دہشتگردی کی کارروائی میں سب مشین گن استعمال نہیں ہوئی۔
دہشتگرد وں نےکونسا اسلحہ استعمال کیا ؟ کونسا نہیں، اس سے پہلے کہ شواہد اکھٹے کئے جاتے حسب معمول جائے وقوعہ پرموجود افراد نے گولیوں کےخول پیروں تلے روندنا شروع کردیئے۔
واردات کے بعد کئی گھنٹوں تک جائے وقوعہ کوسیل نہ کیا گیا، واردات کے قریب پولیس چوکی تو قائم ہے مگر بےکار، ہزاروں روپے مالیت سے تعمیر چوکی میں کوئی اہلکار موجود نہ تھا، سانحہ ہوگیا۔
جاں بحق اور زخمی افراد کیلئے امداد کا اعلان بھی ہوگیا لیکن تحقیقاتی ٹیمیں ایک بار پھر بچے کچھے مسخ شدہ شواہد اکھٹے کرنے سے زیادہ کچھ نہ کرسکیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں دہشتگرد 9 ایم ایم پستول کا استعمال کرتے رہے ہیں۔