سرعام کے اسٹنگ آپریشن نے پاکستان ریلوے کی حقیقت سے پردہ اٹھا دیا، اے آر وائی کے رپورٹرز نے خود پولیس کو بلا کرتحقیقاتی رپورٹ کا بتایا اور اسمگل کیا گیاسامان بھی دکھایاپھربھی سچ دکھانے والے رپورٹرزہتھکڑی پہن کر جیل گئے اور کرپٹ ریلوے پولیس کے سربراہ آئی جی ریلوے پولیس اب بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔
کراچی سے اسٹنگ آپریشن کے سلسلے میں لاہوراسمگل کیا گیا سامان جبریلوےکےسرکاری گودام پہنچاتواےآروائی کی ٹیم کیمرےلے کرپہنچ گئی اور اے آروائی کے رپورٹرز نےمتعلقہ حکام کےسامنے بنڈل کھولےجن سےغیرقانونی سامان نکلا۔
ناظرین خود ہی فیصلہ کریں کہ کیا کوئی ایسا بے وقوف ہوگا کہ خود ہی غیرقانونی سامان اسمگل کرے اور پھر اسے ریلوے پولیس کے سامنے لا کراپنے ہی ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ڈلوانےکابندوبست کرے۔
سرعام کی ٹیم کاجرم صرف اتنا تھا کہ تھا کہ انہوں نےسرکاری ریلوےکے ذریعےیہ سامان ایک شہرسے دوسرے شہرمنتقل کرکے محکمہ ریلوے اور ریلوے پولیس کی غفلت کوبےنقاب کیا۔
ریلوے پولیس حکام کہتےہیں کہ انہوں نےاسمگلنگ میں گینگ پکڑلیا اگر ان کا یہ بیان واقعی سچ ہے تو پھر سرِعام میں دکھائی جانے والی ریکارڈنگ کا کیا جواب دیں گے جو تصویر کا کوئی اور ہی رخ پیش کررہی ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نےاپنے محکمے کی کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرنے کے جرم میں اے آروائی نیوز کےصحافیوں کوہی ملک دشمن بناڈالا۔
وفاقی وزیراپنی ناک کے نیچےہونےوالی بدعنوانی کودیکھنےمیں ناکام ثابت ہوئے ہیں ان کے لیے ریلوے میں سب اچھا ہے چاہےرشوت کا بازار گرم رہے یااسلحہ اسمگل ہوتا رہے۔
ناظرین پروگرام دیکھئے اور خود ہی فیصلہ کیجئے کہ اصل مجرم کون ہے؟