لاہور: بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر کی سری نگر جیل میں آزادی کے منتظر پاکستانی کو زندگی کی قید سے آزاد کر کے لاش واہگہ بارڈر پر پاکستانی رینجرزحکام کے حوالے کر دی۔
وحید نور خان چھ سال پہلے غلطی سے سرحد پار کر کے مقبوصہ کشمیرمیں داخل ہوگیا تھا، جہاں اس کیخلاف چار مقدمات درج کیے گئے، تین مقدمات میں بری ہونے کے بعد اسے بیس جون کوسری نگر سے بارہ مولا لے جایا جا رہا تھا کہ پولیس اسٹیشن کے قریب پولیس وین میں اچانک دھماکہ ہوا ۔
اس دھماکہ میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے قیدی نورخان جاں بحق ہوگئے جبکہ پانچ پولیس اہلکاربھی زخمی بتائے گئے ہیں، بتایا گیا ہے کہ نورخان کو پولیس سری نگر جیل سے سوپور عدالت سماعت کیلئے لارہی تھی کہ اسی دوران وین میں دھماکہ ہوا، اسی دوران ممنوعہ تنظیم حزب المجاہدین نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی قیدی نورمحمد کی زیرِ حراست ہلاکت ہوئی ہے۔
بھارت کی جانب سے یہ پہلی میت نہیں آئی اس سے پہلے بھی بھارتی حکام نے یہی رویہ اپنائے رکھا ہے۔
بی ایس ایف نے چھ گھنٹے انتظار کرانے کے بعد وحید نور خان کی میت واہگہ باڈر پر پاکستان رینجرز حکام کے حوالے کی تو ورثاء وقت ضائع کیے بغیر میت راولاکوٹ لے گئے، جہاں اس کی تدفین ہوگی۔