کراچی : سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے کالعدم جماعت کے دو قیدیوں کی سزائے موت پر عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا ہے۔
جسٹس احمد علی شیخ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کالعدم لشکری جھنگوی کے دو کارکنوں کی سزائے موت روکتے ہوئے حکم دیا ہے کہ قیدیوں کو پھانسی دیے جانے کے متعلق قانون پر عملدرآمد کیا جائے۔۔۔ اور عدالت سے دوبارہ بلیک وارنٹ حاصل کر کے سات دن مکمل ہونے کے بعد قیدیوں کو تختہ دار پر لٹکایا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے قیدیوں کی سکھر جیل سے سینٹرل جیل کراچی منتقل کرنے کی درخواست پر حکومت سندھ ابہام میں نظر آئی، آئی جی سندھ کی جانب سے تحفظات جبکہ ہوم ڈپارٹمنٹ نے آمادگی ظاہر کی، جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کا طرز عمل توہین عدالت کے مترادف ہے۔
کالعدم جماعت کے محمداعظم اور عطا اللہ کے ورثاء نے انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے جاری کردہ بلیک وارنٹس کومشترکہ طور پردائر درخواست میں چیلنج کیا تھا، سزائے موت پانے والے عطا اللہ اور محمد اعظم کے ڈیتھ وارنٹ جاری ہوچکے ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران درخواست گزار کا کہنا تھا کہ محمد اعظم اور عطا اللہ کی درخواستیں سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہیں، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ درخواست سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے، حکم امتناعی بھی وہی سے لیا جائے، قیدیوں کو بلیک وارنٹ کے سات دن پورے کرنے کے بعد کراچی میں سزا دی جائے۔
جس کے لئے نئے ڈیتھ وارنٹ انسدادِ دہشت گردی عدالت سے حاصل کئے جائیں، سکھر سینٹرل جیل میں پھانسی کے سزا یافتہ قیدی عطااللہ اور محمد اعظم کی اُن کے ورثاء سےملاقات بھی کرائی گئی، دونوں دہشتگردوں کو کل پھانسی دی جانی تھی۔
ایک اور درخواست مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ ملزمان کو کراچی جیل میں سزا دینے کا حکم جاری کر چکی ہے، اس لئے سکھر جیل میں پھانسی نہیں دی جاسکتی۔