لاہور: مستعفی گورنرپنجاب چوہدری محمد سرور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سچ بولنے کا قحط ہے لیکن میں سچ بولنے سے گریزنہیں کروں گا۔
گورنرپنجاب چوہدری محمد سرور نے آج جمعرات کواپنا استعفیٰ وزیراعظم کوارسال کیا تھا۔
چوہدری محمد سرورنے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیانات پرکسی نے مجھ سے وضاحت نہیں مانگی، میں نے استعفیٰ اپنی مرضی سے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ پنجاب میں لینڈ مافیا اوراغوامافیا گورنرکےعہدےسے زیادہ طاقتور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نہیں کہہ سکتے کہ پاکستان میں جمہوریت ہے کہ بلدیاتی حکومت کی غیر موجودگی میں کوئی حکومت عوامی نہیں ہوتی۔ ان کاکہنا تھا کہ ملک میں سچ بولنے کا قحط ہے لیکن میں اپنی تربیت کے مطابق سچ بولتا رہوں گا آسمان گرتا ہے تو گرجائے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے دوران استعفیٰ دینا چاہ رہے تھے لیکن رانا ثناءاللہ نے انہیں یہ کہہ کر روک دیا کہ ایسے وقت میں استعفے کے بے حد منفی نتائج سامنے آئیں گے لہذا اسے تھوڑا موٗخر کیا جائے۔
گورنر پنجاب اور حکومت کے درمیان اختلافات کی خبریں پہلی بارلندن میں اے آروائی نیوزکے اینکرپرسن عامرغوری کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں حکومت پرتنقید کے بعد منظرِعام پرآنا شروع ہوئیں۔
دو روز قبل چوہدری محمد سرور نے امریکی صدر باراک اوبامہ کے دورہ بھارت پرحکومتی خارجہ پالیسی پرشدید تنقید کی تھی اور ملٹری کورٹس کے معاملے میں بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔
چوہدری سرور نے کہا کہ وہ اپنی ذات سے پاکستان اور پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے لئے مسلسل کام کرتے رہیں گے۔ وہ اپنے اسٹاف سے گلے مل کر گورنرہاؤسسے اپنی ذاتی گاڑی میں ذاتی رہائش گاہ کی جانب بغیر پروٹوکول کے روانہ ہوگئے۔
چوہدری محمد سرورکو 2 اگست 2013 کو نوازشریف نے گورنرپنجاب منتخب کیا تھا۔ چوہدری سرورتین بار گلاسگو سے برطانوی پارلیمان کے رکن منتخب ہوئےاور13 سال گلاسگو مرکزکی لیبر پارٹی کی طرف سے نمائندگی کی، وہ برطانیہ کے پہلے مسلم پارلیمینٹیرن ہیں۔