کراچی: ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے طارق میر کے بیان کو پرو پگینڈہ قرار دیئے ہوئے مسترد کردیا ہے جبکہ ایم کیوایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ بی بی سی کی رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کیا جائیگا۔
ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے طارق میر کے بیان کو متحدہ کیخلاف پروپگینڈہ مہم کا حصہ قرارد دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے، رابطہ کمیٹی کی طرف جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم اس خودساختہ بیان کی تحقیقات کررہی ہے اور اس بارے میں ایم کیو ایم کی لیگل ٹیم متعلقہ برطانوی تحقیقاتی اداروں سے رابطے میں ہے۔
ایم کیو ایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی نے اے پی ایم ایس او کے یومِ تاسیس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ بی بی سی کی رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کرے گی، اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئین سے متصادم کوئی بھی بلدیاتی نظام منظور نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے رات گئے ایم کیو یم کے رہنما طارق میر کا لندن پولیس کودیا گیا انٹرویو منظر عام پر آ گیا۔ طارق میر نے لندن پولیس کو انٹرویو میں بھارت سے فنڈنگ کا اعتراف کیا، ابتدا میں بھارت سے سالانہ آٹھ لاکھ پونڈزرقم ملتی تھی۔
طارق میر نے لندن پولیس کو بتایا بھارت نے فنڈنگ کیلئے ایم کیوایم سے خود رابطہ کیا۔ الطاف حسین کو بھارت سے فنڈنگ کا علم تھا۔ بھارتی حکومت کا خیال تھا ایم کیوایم کی حمایت ان کے حق میں ہے ۔ طارق میر نے لندن پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ ابتدا میں بھارت سے سالانہ8لاکھ پونڈزرقم ملتی تھی۔ بھارت سے ایم کیوایم کو پیسے کوریئرکے ذریعے ملتے تھے۔ دس ہزار پونڈ کیش لمٹ کی وجہ سے بزنس مین یہ رقم وصول کرتے پھر ایم کیوایم کیلئے ادائیگی کرتےتھے۔
طارق میر نے لندن پولیس کو بتایا بھارتیوں سے پہلی ملاقات ویانا یا روم میں ہوئی۔ جس میں محمد انور موجود تھے۔ بھارتیوں سے ملاقات ویانا،روم،زیورچ،پراگ اور آسٹریا کے شہر سالٹس برگ میں ہوئی۔ طارق کے بقول ایم کیوایم سے ملنے والے بھارتیوں کا تعلق را سے تھا اور بھارتی افسر کی پہنچ اپنے وزیراعظم تک تھی۔ بھارتی جب چاہتے ایم کیوایم رہنماؤں سے ملاقات کر لیتے۔
طارق نے بتایا کہ انہیں یقین ہے بھارتیوں نے اپنے اصل نام، رینک اور عہدے نہیں بتائے، طارق میر نے لندن پولیس کو بتایا بھارتیوں سے فنڈنگ کا صرف چار افراد کو علم تھا۔ الطاف حسین،محمد انور،ڈاکٹرعمران فاروق اور طارق میر کو بھارت سے فنڈنگ کا علم تھا۔