اسلام آباد: سابق وزیرِداخلہ رحمان ملک کےغیرملکی سفارتخا نوں کیجانب سے ملک کے اہم رہنماؤں کی جاسوسی کئے جانےکے انکشاف نے ایک نئے مباحثے کو جنم دیا ہے۔
سابق وزیرِ داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ انھیں ایک سرکاری رپورٹ سے پتہ چلا کہ ڈپلومیٹک انکلیو سے جاسوسی کی جارہی ہے، آصف علی زرداری، میاں نواز شریف سمیت اہم حکومت عہدیداروں کے فون ٹیپ ہورہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا یہ ایک رپورٹ میں انکشاف ہواتھا اور نہ ہی کسی سفارتخانے پر براہ راست الزام لگایا، ڈپلومیٹک انکلیو سےکوئی بھی سنگلز بھیج سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ٹیلی فون ٹیپ کیا جانا ملکی و بین الاقوامی قوانین میں اس حد تک جرم تصور کیا جاتا ہے کہ امریکہ میں واٹرگیٹ اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد طاقتور ترین امریکی صدر نکسن کو مستعفی ہو نا پڑا۔
پاکستان میں لاہور ہائیکورٹ کے ججز ملک قیوم اور راشدعزیز بھی ایک ٹیلی فون ریکارڈنگ کے منظر عام پر آنے کے بعد عدالت سے فارغ ہوئے۔