پیرس: فرانس کی اعلیٰ انتظامی عدالت نے نسلی امتیاز پرمبنی کیکس کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا حکم واپس لے لیا ہے، متنازعہ کیک ایک مرد اورعورت کی شکل کے تھے جن پرڈارک چاکلیٹ کی تہہ جمی ہوئی ہے۔
یہ گاڈ اور گاڈٗسز کیک گزشتہ 15 سال سے گریس نامی قصبے میں فروخت کیاجارہے ہیں لیکن نسل پرستی کے مخالف ایک گروہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کیکس سے افریقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے جذبات مجروع ہوتے ہیں۔
کرین نامی اس گروہ نے ایک مقامی کی شکایت ہر قصبے کے میئر سے رابطہ کیا اور اس کی جانب س سنوائی نا ہونے پر عدالت سے ان کیکس پر پابندی کے لئے رجوع کیا جن میں سیاہ فام افریقیوں کےبرہنہ اجسام بنائے گےگئے تھے۔
مارچ میں عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ کیک کو بیکری کے ڈسپلے سے ہٹایا جائے، بعد ازاں بیکری کو اس معاملے میں بے قصور پاتے ہوئے اور یہ کہ ان کا یہ اقدام بدنیتی پر مبنی نہیں کیکس کی دوبارہ فروخت کی اجازت دے دی۔