نئی دہلی: شمالی ہندوستان میں ای حطاط اندازے کے مطابق کم سےکم 11 افراد مفت آنکھوں کی سرجری والے کیمپ سے موتیا کا آپریشن کرانے کے بعد بینائی کھو بیٹھے، انتظامیہ کو متاثرہ افراد کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کل باسٹھ افراد نے دیہات میں لگنے والے ایک مفت میڈیکل کیمپ سے موتیے کا آپریشن کرایا تھا اور ہم جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ کل کتنے افراد کی بینائی متاثر ہوئی ہے۔
ضلع گرداسپور کے ڈپٹی کمشنر ابھینو تریکھا نے تصدیق کی ہے کہ اب تک کل 11 افراد اپنی بینائی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور میڈیا پر نشر کی جانے والی رپورٹس کے مطابق یہ تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔
اس سے قبل بھی وسبی ہندوستان میں ایک ایسے ہی کیمپ میں ۱۳ خواتین کی ہلاکت ہوچکی ہے جس کے باعث بھارت میں شعبہ طب کے معیار پر سوالات جنم لے رہے ہیں۔
سرکاری عہدیداروں نے اموات کا الزام جعلی دواوٗں کے سر رکھا ہے لیکن ایک آزاد رپورٹ کے مطابق ان اموات کا سبب غیر اسٹیرائل شدہ آلات کا استعمال ہے۔
ایک سرکاری ڈاکٹر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ متاثرہ مریض سب کے سب انفیکشن کے شکار تھے اور وہ سب اپنی بینائی مکمل طور پر کھ چکے ہیں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ سرجیکل کیمپ سرکاری اجازت کے بغیر مریضوں کا آپریشن کررہا تھا ، گرونانک خیراتی اسپتال جہاں ان تمام مریضوں کے آپریشن ہوئے اسکے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔