لندن: ایم کیو ایم قائد الطاف حسین منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر ہیں، ان کی ضمانت چودہ اپریل کو ختم ہورہی ہے۔
لندن پولیس نےعمران فاوق قتل کیس کی تحقیقات میں پانچ دسمبر سنہ 2013 کو متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ کے گھر پر چھاپہ مارا، جس کے بعد منی لانڈرنگ کا جن بوتل سے باہر آگیا، الطاف حسین کے گھر اور دفتر پر چھاپے میں بھاری مقداد میں نقدی برآمد کی گئی تھی، جس کےنتیجےمیں ڈاکٹر فاروق کے قتل کے علاوہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئیں۔
اس کیس میں جاری تحقیقات کے دوران تین جون 2014 میں پولیس نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں گرفتار کر لیا تھا۔
سات جون کو انھیں ابتدائی تفتیش کے بعد جولائی تک ضمانت پر رہا کر دیا تھا، بعد میں ان کی ضمانت میں 14 اپریل 2015 تک توسیع کی دی گئی۔
بی بی سی کی رپورٹ کےمطابق الطاف حسین پر ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے علاوہ، منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور کراچی میں پارٹی کارکنوں کو تشدد پر اکسانے کے الزامات کی بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔
ایم کیو ایم ان تمام الزامات سے انکار کرتی ہے لیکن الطاف حسین نے ایک بار اپنے ایک ٹیلی فونک خطاب میں کہا تھا کہ لندن پولیس نے ان کا جینا حرام کر رکھا ہے۔