کراچی (ویب ڈیسک) – ماہرین آثار ِ قدیمہ کے مطابق’موہن جو داڑو‘کو ایک بار پھر شدید خطرات لاحق ہیں اورایک محتاط اندازے کے مطابق آئندہ بیس سال میں ماضی کا یہ عجوبہ شہر صفحہٗ ہستی سے مٹ جائے گا۔
موہن جو داڑو کانسی کے دور کی عظیم یادگار ہےجو کہ پانچ ہزار برس قدیم سندھ کی تاریخ بیان کرتا ہے۔ مٹی میں دبا ہوا یہ شہر 1922 میں دریافت ہوا تھا۔
موہن جو داڑو پانچ ہزار برس قدیم فنِ تعمیرکاشاہکار ہے جہاں پختہ اینٹوں سے مکان اور گلیاں تعمیر کئے گئےتھے۔ بیشترگھروں میں بیت الخلاء کی سہولیت میسر تھی اورنکاسی ِآب کا شاندار انتظام تھا۔ گھروں کے علاوہ موہن جو داڑو میں سرکاری عمارات بھی تھیں جن کی تعمیر موہن جو داڑو کے رہائشیوں کے اعلیٰ فن ِتعمیرکا منہ بولتا ثبوت ہے۔
موہن جو داڑو سے تقریباً چالیس ہزار نوادرات برآمد ہوئے جن میں مٹی سے بنے برتن، مہریں ، بچوں کے کھلونے اور کانسی سے بنی اشیا شامل ہیں۔ کانسی کی بنی اشیا میں رقاصہ کا مجسمہ انتہائی شاندار ہے اور مجسمہ سازی کے فن کی منہ بولتی تصویرہے۔
اپنی دریافت کے بعدسے اب تک موہن جوداڑو موسمی اثرات اورحکومتی عدم توجہی کے باعث شکست وریخت کا شکار ہے اور یونیسکو کی جانب سے جاری کئے گئے ایک محتاط اندازے کے مطابق آئندہ بیس سال میں مٹی سے برآمد ہوا یہ قدیم شہر صفحہٗ ہستی سے مٹ جائے گا۔
سندھ کے صوبائی دارالخلافہ کراچی میں بین القوامی ماہرین اورپاکستان کے محکمہٗ آثارِ قدیمہ کے افسران پرمشتمل ایک اجلاس بھی ہوا تھا جس میں قدیم شہر کی تباہی کے اسباب اوربحالی کے لئے ممکنہ اقدامات پرغورکیا گیا تھا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ موہن جو داڑو کے لئے مختص فنڈ فوری طور پرفراہم کئے جائیں گے اور سندھ حکومت، محکمہ آثارِقدیمہ اوربین القوامی ماہرین مل کردنیا کے اس قدیم اور قیمتی ترین ثقافتی ورثے کو بچانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔