اسلام آباد: وزارتِ داخلہ نے سزائے موت پرعملدرآمد کیلئے چاروں صوبوں کو احکامات جاری کردیئے ہیں جبکہ سزائے موت کے سترہ قیدیوں کی رحم کی اپیلیں خارج کردی گئیں ہیں، دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک کا کہنا یے کہ فیصلے کی بحالی پر جلد اسلام آباد میں اجلاس بلایا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے سزائے موت پر عائد پابندی ختم کئے جانے کے بعد اب ملک بھر کی جیلوں میں موجود سزائے موت کے قیدیوں کو تختہ دار پر لٹکانا مرحلہ ہے، رحم کی اپیل کرنے والے سترہ دہشتگردوں کی اپیلیں بھی خارج کر دی گئیں ہیں ۔
وزارتِ داخلہ نے چاروں صوبوں کے آئی جی جیل خانہ جات کو سزائے موت پر عملدر آمد کیلئے احکامات جاری کر دئیے ہیں، تاریخ طے کی جائے اور دہشتگردوں کو پھانسی پرلٹکایا جائے۔
پنجاب کے محکمۂ داخلہ نے دہشتگردوں کو سزائے موت کیلئے ڈیتھ وارنٹ کے بعد پھانسی پر عمل درآمد کی مدت اکیس دن سے کم کر کے چودہ دن کرنے کی سفارش کی ہے، پنجاب کی جیلوں میں پھانسی کے منتظر دہشتگردوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک نے پشاور ہائیکورٹ کے دورے کےموقع پر سانحہ پشاور پر تعزیتی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ سزائے موت کے فیصلے کی بحالی پر جلد اسلام آباد میں ایک اجلاس بلارہے ہیں، اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا کہ پھانسی کے کتنے کیسز زیرِ التوا ہیں تا کہ عمل در آمد ہوسکے۔
گزشتہ روز وزیرِ اعظم نواز شریف نے دہشت گردی میں ملوث مجرموں کی سزائے موت پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وزیرِ اعظم نواز شریف نے یہ فیصلہ پشاور میں ہنگامی پارلیمانی اجلاس سے قبل کیا، اس اجلاس میں پاکستان کی تمام اہم سیاسی جماعتوں کے رہنماء شرکت کر رہے ہیں۔
اس وقت ایک ہزار سے زائد دہشت گردوں پاکستانی جیلوں میں موجود ہے ، جن کی سزائے موت پر عمل درآمد نہیں ہوا۔زرائع کے مطابق آئندہ48 گھنٹوں میں جیلوں میں قید دہشت گردوں کی سزائے موت پر عمل درآمد شروع ہوجائے گا۔
پاکستان نے سزائے موت پر پابندی یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کے مطالبے پر عائد کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے میں 132 بچوں سمیت 141 افراد شہید ہوگئے تھے ، جس کے بعد ملک کے مختلف حلقوں کی طرف سے مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ سزائے موت کے عمل درآمد پر عائد عارضی پابندی ختم کی جائے۔