اسلام آباد: چھ سال تک پھانسی کی سزاؤں پر عمل نہ ہونے سے ملک کی ضلعی جیلوں میں پھانسی کے مجرم زیادہ اور پھانسی گھاٹ کم پڑگئے، جس کے بعد تمام سینٹرل جیلز میں پھانسی گھاٹ قائم کرنیکا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سانحۂ پشاور کے بعد وزیرِاعظم کے فیصلے نے ملک بھر کے جیلروں کی نوکری مشکل میں ڈال دی ہے، ملک کی جیلوں میں پھانسی کے مجرم زیادہ اور پھانسی گھاٹ کم پڑ گئے ہیں، جس کے بعد حکومت نے سینٹرل جیلوں میں پھانسی گھاٹ بنانے اور جیل مینول میں تبدیلی کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ جیل مینول کے مطابق سزائے موت صرف ضلعی جیل میں دی جا سکتی ہے، جس کے لئے سینٹرل جیل میں قید مجرم کو ضلعی جیل پہنچانا ضروری ہے، ملک کی بیشتر سینٹرل جیلوں میں سزائے موت کے ہزاروں قیدی بند ہیں، جنہیں سزا پر عملدرآمد کیلئے ضلعی جیل پہنچانا قانون کی ضرورت ہے۔
موجودہ حالات مین ان قیدیوں کو ضلعی جیل تک لے جانا جان جوکھم کا کام بن کر رہ گیا ہے جہاں راستوں پر دہشتگردروں کے ساتھی انہیں چھڑانے کی کوشش کر سکتے ہیں، ان مشکلات سے نمٹنے کیلئے جیل مینول میں تبدیلی کی جائے گی، سنٹرل جیلوں میں پھانسی گھاٹ بنانے کے لئے ٹھیکیداروں سے درخواستیں بھی طلب کر لی گئی ہیں۔
دہشتگردوں کی سزاؤں پر فوری عمل کیلئے حکومت نے کئی کئی قیدیوں کو ایک ساتھ سزائے موت دینےکا بھی فیصلہ کیا ہے۔