اسلام آباد: قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چوبیس دسمبرکو آل پارٹیز کانفرنس میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔
چوبیس دسمبر کو سیاسی و عسکری قیادت کی طویل بیٹھک کے بعد وزیرِاعظم کا رات قوم سےخطاب میں فوجی عدالتوں کے قیام کا اعلان اور ایک دن کی سنجیدگی پر حسبِ سابق پھر سیاست غالب آگئی۔
قائد حزبِ اختلاف نے انکشاف کیا ہے کہ آل پارٹیزکانفرنس میں ملٹری کورٹ سے متعلق کوئی بات ہی نہیں ہوئی، اے پی سی میں خصوصی عدالتوں کے قیام پر مشاورت ہوئی، سانحۂ پشاورکے بعد دہشتگردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا عزم اپنی جگہ لیکن سیاسی قیادت ایک بار پھر الفاظ کی ہیرا پھیری میں مصروف ہے۔
انھوں نے کہا کہ اے پی سی میں بات ملٹری کورٹس کی ہوئی یا خصوصی عدالتوں کی لیکن یہ بات ضرور ہوئی کہ عدالتوں کی سربراہی فوجی افسر کرے گا۔
پھر لفظوں کی جنگ میں الجھ کر قومی اتفاق رائے کو اختلاف رائے بنانےکی کوشش کیوں کی جارہی ہے؟ خورشید شاہ کے بیان کے بعد اندازہ لگانا مشکل ہوگیا کہ وزیرِاعظم کا رات گئے قوم سے خطاب قومی اتفاق رائے تھا یا اختلاف رائے۔