ایس پی سی آئی ڈی شہید چوہدری اسلم پر حملے کی تفتیش جاری ہے، موٹر وے پولیس کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ایس پی سی آئی ڈی شہید چوہدری اسلم پر حملے کو سات دن گزر گئے، خود کش حملہ آور کی شناخت تو ہوگئی لیکن ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ باقی ہے۔
غیر ملکی ماہرین بھی تفتیش میں معاونت کررہے ہیں لیکن تاحال کوئی بڑا ملزم گرفتار نہ کیا جاسکا، پولیس سمیت کئی ادارے حملے کی تفتیش میں مصروف ہیں، شہید چوہدری اسلم پر لیاری ایکسپریس وے پر حملہ ہوا، اس حوالے سے موٹر وے پولیس سے بھی جواب طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ موٹر وے پر باقاعدہ انٹری کے بعد گاڑی کو لے جانے کی اجازت ہوتی ہے، موٹر وے پر بارود سے بھری گاڑی گھومتی رہی اور موجود رہی لیکن موٹر وے کے کسی اہلکار نے نشاندہی نہیں کی، تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ لیاری ایکسپریس وے پر گاڑیوں کا دباؤ نہ ہونے کے باعث بارود سے بھری گاڑی کی نشاندہی ہوجانی چاہیے تھی۔
حکام کے مطابق موٹر وے کے اہلکار لیاری ایکسپریس وے پر صرف عام شہریوں کا چالان کرکے اپنا کمیشن پورا کرتے ہیں، تفتیش میں یہ بھی انکشاف سامنے آیا ہے کہ مال بردار گاڑیوں کی نہ تو چیکنگ ہوتی ہے نہ ہی ان کا چالان کاٹا جاتا ہے۔
لیاری ایکسپریس وے سے گزرنے والی مال بردار گاڑیوں نے ایکسپریس وے پر تعینات موٹر وے اہلکاروں سے ماہانہ پیسے دے کر چالان نہ کرنے اور تلاشی نہ دینے کی سیٹنگ کی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے بارود سے بھری گاڑی ایکسپریس وے پر گھومتی رہی اور اس کی نشاندہی نہ ہوسکی۔