سپریم کورٹ کے دو ہزار بارہ کے فیصلے کی روشنی میں ایف آئی اے نے اصغر خان کیس کی تحقیقات کا با قاعدہ آغاز کردیا اور ایف آئی اے نے کیس کے محرک اصغر خان کا بیان ریکا رڈ کرلیا ہے۔
سپریم کورٹ کے اصغرخان کیس پر فیصلے کے ایک سال کے بعد ایف آئی اے نے تحقیقات کا با قاعدہ آغاز کردیا ہے اور اصغر خان نے ایف آئی اے کو اس ضمن میں اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سال اکتوبر میں اصغرخان کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ انیس سو نوے کے انتخابات میں دھاندلی کے لیے اس وقت کے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے سیاستدانوں میں رقوم تقسیم کی تھیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اُس وقت کے صدر سے متعلق کہا تھا کہ غلام اسحاق خان نے ایوانِ صدرمیں جو سیاسی سیل قائم کیا وہ غیر آئینی اورغیر قانونی تھا، عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ صدر وفاق کی علامت ہے اور وہ کسی گروہ یا جماعت کی حمایت نہیں کرسکتا۔
ایف آئی اے کو ابھی سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور مہران بینک اسکینڈل کے مرکزی کردار یونس حبیب کا بیان بھی ریکارڈ کرنا ہے، سپریم کورٹ نے اس کیس کا فیصلہ کرنے میں سولہ سال کا وقت لیا تھا، دیکھنا ہے کہ اب ایف آئی اے اس تحقیقات میں کتنا وقت لیتی ہے۔