تحقیق: سید فواد رضا
این اے 246 میں ضمنی انتخابات کا انعقاد کل 23 اپریل کو ہونے جارہا ہے یہ حلقہ متحدہ قومی موومنٹ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے 1988 سے 2013 تک ایم کیو ایم یہاں فاتح رہی ہے اور اس کا ہیڈ کوارٹر 90 بھی اسی حلقے کے وسطی علاقے میں واقع ہے۔
حلقہ بندی
1997کے الیکشن تک یہ حلقہ این اے 187 کہلاتا تھا 2002 میں ملک بھر میں نئی حلقہ بندیاں کی گئی جس کے نتیجے میں کراچی سے قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 13 سے بڑھ کر 20 ہوگئی اور این اے 187 اور این اے 188کے کچھ علاقے مل کر این اے 246 کہلائے
موجودہ این اے 246 کا زیادہ ترعلاقہ سابقہ این اے 187 پر مشتمل ہے جس میں عزیزآباد بھی شامل ہے۔
حلقہ این اے 246 اورایم کیوایم
ایم کیو ایم 1988 سے 1997 تک منعقد ہونے والے چارانتخابات میں سے تین میں فاتح رہی ہے 1993 کے انتخابات میں ایم کیو ایم نے بائیکاٹ کیا تھا جبکہ 2002، 2008 اور 2013 میں ہونے والے انتخابات میں ایم کیوایم مسلسل فاتح رہی ہے۔
پیپلزپارٹی سے ہجرت کرکے متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت اختیار کرنے والے سردار نبیل گبول اس حلقے سے فاتح قرارپائے تھے ان کے قبل ازانتخابات استعفے کے باعث یہ نشست خالی ہوگئی اور اس پر ضمنی انتخابات کا انعقاد کرایا جارہاہے۔
موجودہ امیدوار
این اے 246 کے ضمنی انتخابات کے نمایاں امیدواروں متحدہ قومی موومنٹ کے کنورنوید جمیل، تحریک انصاف کے عمران اسمعیل جبکہ جماعت اسلامی کے راشد نسیم ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں جبکہ دیگر 11 امیدوار بھی میدان میں ہیں۔
حلقے کی انتخابی تاریخ
2013
متحدہ قومی موومنٹ کے رکن سردار نبیل گبول 1،37،874 ووٹ لے کرقومی اسمبلی کے ممبرمنتخب ہوئے جبکہ پاکستان تحریکِ انصاف کے عامرشرجیل 31،875 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر اور جماعت اسلامی کے راشد نسیم 10،321 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔ نبیل گبول نے پیپلز پارٹی سے استعفیٰ دے کر ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کی تھی۔
2008
متحدہ قومی موومنٹ کے سفیان یوسف 1،86،933 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے جبکہ پیپلزپارٹی کے سہیل انصاری 6،741 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پررہے۔
2002
متحدہ قومی مومنٹ کے حاجی عزیزاللہ بروہی اس حلقے سے 53،134 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے ممبرمنتخب ہوئے جبکہ متحدہ مجلسِ عمل کے متفقہ امیدوارراشد نسیم 32،879 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
حاجی عزیز اللہ نے اسمبلی کی معیاد ختم ہونے سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا جس کے بعد ضمنی انتخابات میں ایم کیو ایم کے نثار پنہور اس نشست سے کامیاب ہوئے۔
عام انتخابات 2002 میں اس حلقے کو این اے 246 قرار دیا گیا، موجودہ این اے 246 سابقہ حلقہ بندیوں کے مطابق این اے 187 کے بیشتر علاقوں پر مشتمل ہے جس میں عزیز آباد بھی واقع ہے جہاں ایم کیوایم کا صدردفتر 90 موجود ہے۔
1997
این اے 187 سے متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنماء عمران فاروق کے والد فاروق احمد 62،621 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
این اے 188 سے متحدہ قومی موومنٹ کے حسن مثنیٰ علوی 1،05،232 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
1993
این اے 187 سے مسلم لیگ نواز کے حافظ محمد تقی صرف 9،863 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ متحدہ قومی مومنٹ نے اس الیکشن میں قومی اسمبلی کے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔
این اے 188 سے جماعت اسلامی کے مظفر احمد ہاشمی 12،235 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
1990
این اے 187 سے متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنماء عمران فاروق 1،11،340 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
این اے 188 سے متحدہ قومی موومنٹ کے سید محمد اسلم 1،42،591 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
1988
این اے 187 سے متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنماء عمران فاروق 93،499 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
این اے 188 سے متحدہ قومی موومنٹ کے سید محمد اسلم 1،42,591 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
1985
این اے 187 سے غیرجماعتی انتخابات میں عثمان رمز قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے، ان کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا۔
1977
این اے 187 سے جماعت اسلامی کے پروفیسرغفوراحمد قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے تھے۔
1970
این اے 187 سے جماعت اسلامی کے پروفیسرغفوراحمد قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے تھے۔