بارکھان میں مسلح افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے بس کے مسافر عدنان کے بھائی اور عینی شاہد ذیشان نے بتایا ہے کہ دہشت گردوں نے بھائی کو میرے سامنے بس سے اتار کر مارا۔
بارکھان واقعہ کے عینی شاہد ذیشان نامی مسافر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں اپنے بھائی عدنان کے ساتھ بس میں موجود تھا۔
دہشت گردوں نے میرے بھائی عدنان سے اس کا شناختی کارڈ مانگا تو اس نے کہا کہ میرے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے، تو اس کو میرے سامنے بس سے اتارا اور تھوڑی دیر بعد فائرنگ کی آواز آئی۔
بارکھان واقعہ کے عینی شاہد ذیشان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی تعداد 10 سے 12 تھی اور ان کے پاس کلاشنکوفیں تھیں، دہشت گردوں نے سب کے شناختی کارڈ چیک کرکے مارا۔
اس نے بتایا کہ دہشت گردوں نے سب کے شناختی کارڈ دیکھے، میرا شناختی کارڈ انگلش میں تھا، تو مجھے کچھ نہیں کہا، ذیشان نے کہا کہ ہم بورے والا کے رہائشی ہیں، بس کوئٹہ سے ملتان جارہی تھی۔
جاں بحق ہونے والے مسافروں کی شناخت
ضلعی انتظامیہ کے مطابق جاں بحق ہونے والے مسافروں کی شناخت ہوگئی ہے، محمد اسحاق کا تعلق ملتان اور عاصم علی لاہور کا رہائشی تھا، عاشق حسین (ریٹائرڈ)ڈی ایس پی ہیں اور ان کا تعلق کوئٹہ سے ہے، عدنان مصطفیٰ نامی مسافر بورے والا کا رہائشی تھا۔
اس کے علاوہ محمدعاشق شیخوپورہ، شوکت علی کا تعلق فیصل آباد سے ہے، محمد اجمل کا تعلق لودھراں سے بتایا گیا ہے، تمام مسافروں کی نعشیں ضروری کارروائی کے بعد پنجاب روانہ کردی گئیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں بارکھان کے علاقے رڑکن کی مین شاہراہ پر مسلح افراد نے فائرنگ کرکے بس میں بیٹھے 7 مسافروں کو بے دردی سے قتل کردیا۔
واردات کے بعد ملزمان با آسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، ڈپٹی کمشنر وقار خورشید عالم کے مطابق مسلح افراد نے روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے مختلف گاڑیوں کو روکا اور ایک بس سے 7 افراد کو اتار کر شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد گولیاں مار کر قتل کردیا۔