لندن : متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے اس امرپرشدید مایوسی اورگہرے دکھ کا اظہارکیا ہے کہ حالیہ وفاقی بجٹ میں عوام کے بجائے جاگیرداروں، وڈیروں ، بڑے بڑے سرمایہ داروں اور 2 فیصد مراعات یافتہ طبقہ کے مفادات کاتحفظ کیاگیاہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ایسی صورتحال میں جبکہ وفاقی وزیرخزانہ خوداس بات کااعتراف کررہے ہیں کہ حکومت اپنے معاشی اہداف حاصل نہیں کرسکی ہے تو ملک کی موجودہ خراب معاشی صورتحال کاتقاضہ تھاکہ وفاقی حکومت زراعت کے شعبہ میں بھی آمدنی پر ٹیکس عائد کرتی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی وڈیروں، جاگیرداروں کے مفادات کاتحفظ کیاگیاہے۔بجٹ میں بجلی کے بڑے بلوں کی ادائیگی پر تو ٹیکس عائدکردیاگیاہے جس سے صنعتی پیداوارمتاثرہونے کاخطرہ ہے۔
دوسری جانب زراعت کے شعبہ میں اربوں کھربوں روپے کمانے والے جاگیرداروں ،وڈیروں اوربڑے بڑے زمینداروں کی آمدنی پر کوئی ٹیکس عائدنہیں کیاگیاہے اوراس کوصوبائی معاملہ کہہ کرٹال دیا گیا ہے ۔
الطاف حسین نے کہا کہ مہنگائی پر قابوپانے کیلئے تیل کی قیمتوں اورپیٹرولیم لیویز کا خاتمہ کیاجاناچاہیے تھالیکن اس بجٹ میں بھی بجلی، گیس اورتیل پر سیلزٹیکس عائد کیا گیا ہے جس کی نتیجے میں مہنگائی میں کمی ہونے کے بجائے اضافہ ہوگا۔
بجٹ میں چھوٹی اورگھریلو صنعتوں کے فروغ کیلئے بھی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں ۔حالیہ بجٹ میں صحت اور تعلیم کے شعبہ میں بھی بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا۔
الطاف حسین نے کہاکہ کراچی قومی خزانے میں ملک کی مجموعی آمدنی کا 70 فیصد دیتاہے لیکن ملکی ترقی کیلئے ایک ہزار514 ارب روپے میں سے کراچی کیلئے محض 16 ارب کاایک منصوبہ رکھا گیا ہے جو کراچی کے ساتھ سراسرظلم ،زیادتی اورکھلاتعصب ہے۔
الطاف حسین نے کہاکہ جب تک حکومتیں عوام کے بجائے محض مراعات یافتہ طبقہ کے مفادات کوتحفظ دیتی رہیں گی نہ توملک صحیح معنوں میں ترقی کرے گااورنہ ہی ملک کے غریب عوام کی حالت بہترہوسکے گی۔