اسلام آباد : قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مالی سال2015-16 کیلئے بجٹ کا حجم 43.3 کھرب مختص کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2015-16کے وفاقی بجٹ کو پیش کیا گیا جس میں معاشی ترقی کی شرح ساڑھے5فیصد مقرر کی گئی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشز میں 7.5 فیصد اضافہ جبکہ وفاقی سیکریٹریزکی تنخواہیں سو فیصد بڑھ گئیں۔
آئندہ مالی سال میں دفاعی اخراجات کے لیے 780 ارب روپے مختص کئے گئے جبکہ دفاعی بجٹ کو 11 فیصد بڑھایا گیا ہے، کے پی کے کے تمام صنعتی یونٹس کو پانچ سال کے لیے ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعتراف کیا کہ حکومت معاشی اہداف میں ناکام ہوئی ہے جبکہ اپوزیشن احتجاج کی وجہ سے ملکی معاشی سرگرمیاں متاثرہوئیں، دھرنے،سیلاب،آپریشن ضرب عضب کےباعث معاشی اہداف کےحصول میں ناکامی ہوئی۔
گزشتہ روز اسلام آباد میں اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق کا کہنا تھا کہ اقتصادی شرح نمو کا ہدف 5.1 فیصد تھا، جو محض 4.24 فیصد رہی جبکہ زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف بھی حاصل نہ کیا جا سکا۔
براہ راست اپڈیٹ
وفاق کا خسارہ 1328 ارب روپے رہا ہے، بینکاری کے شعبے سے 283 ارب روپے کا قرضہ لیا جائے گا، ایف بی آر کا ہدف 3104 ارب ر وپے رکھا گیا ہے، صوبے 297 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیں گے، ٹیکس ریفارم کمیشن کی حتمی رپورٹ جولائی میں پیش کی جائے گی،2سو 31 ارب روپے پنشن کے لئے رکھے گئے ہیں، ۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں7.5فیصد ایڈہاک ریلیف دینےکا اعلان کیا گیا ہے،سرکاری ملازمین کےمیڈیکل الاؤنس میں 25فیصداضافہ کیاجارہاہے، پنشن کےدائرہ کارمیں طلاق شدہ بیٹی کوبھی لایاجا رہا ہے، وفاقی سیکریٹریزکی تنخواہوں میں 100 فیصداضافہ کیا گیا ہے۔
مزدورطبقےکی بہبود کےلئےکم ازکم تنخواہ 13 ہزار کر دی گئی، گریڈ 5کےملازمین کوپری میچوئرالاؤنس دیاجائےگا۔شہداکی بیواؤں کا10 لاکھ تک قرضہ حکومت ادا کرے گی، پنشن میں ساڑھے7فیصد تک کا اضافہ کردیا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں،پنشن دیگرالاؤنسزمیں اضافہ یکم جولائی سےنافذالعمل ہوگا۔
دفاعی بجٹ 11.4 فیصد بڑھا کر 780 ارب کر دیا گیا، ہماری افواج نےدہشت گردی کاجوانمردی سےخاتمہ کیا،مبارکباد پیش کرتےہیں، پاکستان کے ایک جوان پرسالانہ آٹھ ہزار ڈالر جبکہ بھارت سترہ ہزار ڈالر سے زائد خرچ کرتا ہے۔
سیلز ٹیکس: ایف بی آر سے ایس آر او جاری کرنے کا فیصلہ واپس لیا گیا، ٹیکس پالیسیوں میں ردوبدل کرکےانہیں مزیدبہتربنایاجارہاہے، ایس آراوکےخاتمےسے105 ارب روپے بچیں گے، چاول کی ملوں کوایک سال کےلیےٹیکس چھوٹ دےدی گئی، حلال گوشت کی پیداوارکمپنوں پرٹیکس چھوٹ دےدی گئی، مچھلی کی سپلائی پربھی ٹیکس چھوٹ دینےکی تجویز، اسٹاک ایکس چینج میں نئی کمپنیوں کاٹیکس کریڈٹ15سےبڑھاکر20فیصدکردیاگیا، قابل ٹیکس آمدن 4لاکھ سے بڑھا کر5لاکھ کردی گئی، 500ملازمین والی کمپنی کوایک فیصد ٹیکس کی چھوٹ ملےگی، منرل واٹرپرٹیکس 9 فیصد سےبڑھاکر12 فیصد کرنےکی تجویز کی گئی ہے ۔کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 42 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد، سیلزٹیکس،وفاقی ایکسائزڈیوٹی میں 54ارب کےنئے ٹیکس عائد، سگریٹ پر ڈیوٹی 58 فیصد سے بڑھا کر 63 فیصد کردی گئی، انکم ٹیکس کی مد میں 142 ارب روپے کا ہدف مقرر کی گئیں ہیں۔سگریٹ پرفیڈرل ایکسائزڈیوٹی 5 فیصد بڑھائی جارہی ہے۔
ٹیکس: آئندہ مالی سال کےبجٹ میں253ارب کےنئے ٹیکس عائد کردیے گئے، جو لوگ ٹیکس ادانہیں کررہےان کیلئےکاروبارکرنامشکل ہوجائےگا، بینکوں پریونی فارم ٹیکس ان کےمنافع پر عائد کیا جائے گا، ٹیکس گوشوارےجمع نہ کرانےوالوں پرٹیکس عائد کیا جا رہا ہے، کیپٹل گین ٹیکس کی شرح ساڑھے 12 فیصد کردی گئی، اس بار بھی کوشش ہے کہ ٹیکس تجاویز کا بوجھ غریب افراد پر نہ پڑے، ایک ارب ڈالرکےیوروبانڈبین الاقوامی مارکیٹ میں جاری کئےجائیں گے۔
رقوم کی منتقلی پرٹیکس کی شرح0.6کرنے کی تجویز کی گئی ہے، ملک میں غیردستاویزی معیشت کاحجم دستاویزی معیشت کےبرابرہوچکا، اسٹاک انویسٹمنٹ پر ایڈوانس انکم ٹیکس متعارف کرایا جارہا ہے، 35 سے41ہزارکے تنخواہ والوں پر صرف2 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنےکی تجویز کی گئی، سائنسی آلات استعمال کرنےپر15 فیصد ٹیکس عائدکرنےکی تجویز، میوچوئل فنڈپرٹیکس کی شرح 10فیصدبرقراررہےگی
ترقیاتی منصوبے کا بجٹ 29فی صدبڑھاکر700ارب کیاجا رہا ہے، تعمیرات کا شعبہ 16 صنعتوں کو ساتھ لے کر چلتا ہے، تعمیراتی شعبےمیں کارپوریٹ سیکٹرکی حوصلہ افزائی چاہتےہیں، استعمال شدہ تعمیراتی مشینری پردرآمدی ڈیوٹی30فیصدسےکم کرکے20فیصدکردی گئی، گھریادیگرعمارت کی تعمیروفروخت پرٹیکس سے2018تک چھوٹ دےدی گئی، اینٹ اوربجری پر3سال تک ٹیکس چھوٹ دی جارہی ہے۔
انتظامی اقدامات کےذریعے15ارب کاٹیکس وصول کرنےکا ہدف پیش کیا گیا، ارب روپےگوادرڈویلپمنٹ اتھارٹی کےلئےمختص کئے گئے ہیں،چھوٹے ترقیاتی پروگرام کے لئے 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ایکسپورٹ ری فنانس میں مارک اپ کی شرح ساڑھے 4فیصد کی جارہی ہے، برآمدات کےفروغ کےلیے6ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
نیلم جہلم منصوبے کیلئے 11 ارب روپے رکھے گئے ہیں، دیامربھاشا،کراچی سول نیوکلیئر منصوبےپرکام جاری ہے، سندھ میں رینی کینال،آربی اوڈی کی سمندرتک توسیع کے منصوبے پررواں سال کام ہوگا، پورٹ قاسم میں کوئلے سے بجلی بنانے کے 2منصوبوں پرکام ہوگا، میرانی ڈیم کےمتاثرین کےلیےساڑھے3ارب مختص کیے گئے ہیں۔
کے پی کے ٹرن اور ٹیکس: کے پی کےمیں پھل، سبزیاں، گوشت اور دودھ سے بنی مصنوعات کو درآمد کرنے کی اجازت، خیبرپختونخواکی نئی صنعتوں کو5سال کیلئےٹیکس فری قراردینےکا فیصلہ کیا گیا ہے،ڈیری مصنوعات پر بھی ٹی کس چھوٹ ختم کردی گئی، رمضان پیکج کیلئے 3ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
ٹیکسٹائل مشینری کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی صفر رہے گی، ٹیکسٹائل ایکسپورٹرکو2016 تک مقامی محصولات کی چھوٹ میسررہےگی، تعمیرات و ہاؤسنگ سیکٹر کیلئے خصوصی ٹیکس لگائے جائیں گے۔
وزیراعظم یوتھ لون اسکیم سےاب تک 20ہزارطلبا مستفید ہوچکے ہیں، طویل المدت قرضوں پرسودکم کرکے6فیصدکیاجارہاہے، 50ہزارنوجوانوں کوسرکاری اور نجی شعبے میں انٹرن شپ دی جائے گی، ابتدائی طورپرہیلتھ انشورنس اسکیم 23اضلاع میں شروع کی جارہی ہے، نوجوانوں کو قرض فراہمی کا عمل مکمل ہونےوالا ہے، انٹرن شپ لینےوالےنوجونواں کو 12 ہزارروپےوظیفہ فراہم کیاجائےگا، وزیراعظم کے اسکالرشپ پروگرام کو جاری رکھا جائے گا۔
زرعی شعبے کیلئے خصوصی ٹیکس پیکج کا اعلان کیا گیا ہے، حکومت تمام منصوبوں کی مالیاتی ضروریات پوری کرنے کیلئے پر عزم ہے، آئندہ مالی سال کےلئےزرعی قرضےکاہدف 500ارب سےبڑھاکر 600ارب مقررکردیاگیا، کسانوں کو بلاسود قرضے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کسانوں کو ایک لاکھ تک کا قرض دیا جائے گے، سولرپینل پرچلنےوالےٹیوب ویل کےلئےہرکسان کو10لاکھ کاقرضہ فراہم کیاجائےگا ،کسان آسان قرض کے ذریعے سولر پینل سے ٹیوب ویل لگا سکیں گے، ساڑھے12ایکڑیااس سےکم زمین رکھنےوالےکسان قرضےکےلیےدرخواست دینےکےاہل ہونگے، آئندہ3 سال میں30ہزارٹیوب ویل لگانے کیلئے قرضے دیے جائیں گے، زراعت کےمواقع فراہم کرنےوالی صنعتوں کوخصوصی مراعات دی جارہی ہیں،اگلے3سال میں30ہزار ٹیوب ویلوں کے لئے قرضے دیے جائیں گے۔
پاک چین اقتصادی کوریڈوراہم ترجیح ہےجوخطےکی معاشی صورتحال بدل دیگا، چینی صدرنے46ارب ڈالرکے تاریخی معاہدوں پردستخط کیے،پاکستان 2050 میں دنیا کی 18 ویں بڑی معیشت بن جائے گا، پاک چین کوریڈورپربیرونی سازشوں کوکامیاب نہیں ہونے دیں گے، پاک چین کوریڈورقومی اتفاق رائےکامنصوبہ بن چکاہے۔
قانون وانصاف و انسانی حقوق ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ ایک ارب 50کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
ایل این جی سےبجلی پیدا کرنے کے مجموعی منصوبوں پر کام ہورہا ہے، اس سال زرمبادلہ کےذخائر19ارب ڈالرتک لےجائیں گے، جیٹرونےپاکستان کو سرمایہ کاری کےلیےدوسراپسندیدہ ملک قراردیا، غیرملکی زرمبادلہ ذخائرمیں سے12ارب ڈالراسٹیٹ بینک کےپاس ہیں۔
مواصلاتی نظام میں سرمایہ کاری کوترجیح دےرہےہیں، موبائل فون کی درآمد پر سیلز ٹیکس دوگنا کردیا گیا ہے، بین الاقوامی کالزکےنرخوں میں یکساں کمی لائی جارہی ہے، فائبر آپٹک لنک کیلئے 2 ارب 80 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔12ارب روپےکی لاگت سے یونیورسل ٹیلی سینٹرقائم کیے جائیں گے، موبائل فونزپرریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنےکی تجویززیرغورہے، موبائل فونزکی اقسام کے مطابق 5 مختلف ٹیکسزلگیں گے، 128تحصیلوں میں فائبر آپٹک کیبل بچھائی جارہی ہے، تمام صوبوں میں 500 ٹیلی سینٹرز قائم کئے جائیں گے۔
تعلیم پربجٹ 2018 تک جی ڈی پی کا4فی صدکردیں گے، اعلیٰ تعلیم کے لئے ساڑھے 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں، دوردراز علاقوں میں طلبا کیلئے اسکالر شپ پروگرام جاری رہےگا، وزیراعظم یوتھ بزنس لون کےسودمیں2فیصد کمی کی گئی، فاٹا میں 500 لرننگ سینٹرز قائم کئے جائیں گے،ہائیر ایجوکیشن کے لیے 5.71 ارب روپے رکھے ہیں۔
کارپوریٹ کمپنیوں پرٹیکس کی شرح33فیصدسےکم کرکے32فیصد کرنےکی تجویز کی گئی ہے، ٹیکس شرح بینکنگ کمپنیوں کےلیےآمدنی کا4فیصد،دیگرکےلیے3فیصدہوگی۔
ٹرانزٹ سسٹم : کراچی میں سرجانی سےصدرتک گرین لائن بس سروس شروع کی جائیگی، کراچی گرین لائن بس منصوبہ دسمبر 2016 تک مکمل کیا جائے گا، کراچی میں 16ارب کی لاگت سےگرین لائن بس ٹرانزٹ سسٹم شروع کیاجائےگا، منصوبےسےصدراورسرجانی ٹاؤن تک3لاکھ مسافرسفرکرکرسیں گے، کراچی کے لیے ورلڈ کلاس ٹرانزٹ سسٹم دیا جائے گا، اسلام آباد،کراچی کےدرمیان گرین لائن ٹرین وزارت ریلوےکی کوششوں کانتیجہ ہے، نئی سڑکوں کی تعمیر،پہلےسےموجودشاہراہوں کی بہتری ترجیحات ہیں۔
ریلوے کے شعبے میں عالمی اورنجی سرمایہ کاری متوقع ہے، ریلوے کے لئے 500نئی بوگیاں کا انتظام کیا جارہا ہے، کراچی سےخان پورتک ریلوےٹریک کاکام اس سال تک مکمل کرلیا جائے گا۔37 ارب ریلوےملازمین کی تنخواہوں اورپنشن کےلئےمختص کئے گئے ہیں، ریلوے کے شعبے میں عالمی اورنجی سرمایہ کاری متوقع ہے، کمزورپلوں کوجون2017 تک مضبوط بنانےکاکام مکمل کرلیں گے، ریلوے کےلیے مجموعی طورپر78ارب روپے رکھے ہیں۔
بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام کےتحت102ارب جاری کیےجارہےہیں، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کادائرہ کار50لاکھ خاندانوں تک بڑھا رہے ہیں، پاکستان بیت المال کابجٹ2سے بڑھا کر 4 ارب روپے کردیا گیا۔
پٹرولیم و قدرتی وسائل ڈویژن کیلیے 34کروڑ89لاکھ روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا، پاکستان نیوکلئیر ریگولیٹری اتھارٹی کیلیے 32کروڑ 10لاکھ کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
جی ڈی پی گروتھ 18-2017تک 7 فیصد لایا جائے گا،انویسٹمنٹ ٹوجی ڈی پی ریشو رواں مالی سال13.5فیصد رہے گی، پانی کےمنصوبوں کیلئے30ارب12کروڑروپےرکھےہیں، گاڑیوں کی ٹرانسفر،ٹوکن اورودہولڈنگ ٹیکس میں کمی کردی گئی۔
ورلڈٹریڈآرگنائزیشن نےپاکستان کی معاشی کارکردگی کوسراہاہے، سکوک بانڈز کے اجرا میں بہت بڑی کامیابی ملی ہے۔
توانائی کا شعبہ حکومتی ترجیحات میں شامل ہے،بجلی کی پیداواری لاگت کم کرنےکیلئےکوششیں کی جارہی ہیں،بجلی کےمنصوبوں پر142ارب41کروڑسےزائد اخراجات آئیں گے، سسٹم میں 10 ہزار میگا واٹ بجلی شامل ہونے کا امکان ہے۔2017تک ملک سےلوڈشیڈنگ ختم کرنےکاہدف ہے، توانائی کے شعبے کے لئے 248 ارب روپے مقرر رکھے گئےہیں، بجلی کی25 میگا واٹ سے زائد کے یونٹس پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا، شمسی،ہوائی توانائی سےبجلی پیداکرنےکی صنعت کو5سال کیلئےانکم ٹیکس سےچھوٹ دی جائے گی۔
شرح سود نومبر2013میں10فیصد تھی اب 7 فیصد تک آگئی ہے، شرح سودمیں کمی سےسرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، جون 2013 میں واضح معاشی اہداف سامنے تھے، زرمبادلہ کےذخائر19ارب ڈالرتک لےجائیں گےجوتاریخ کی بلندترین سطح ہوگی۔افراط زرکی شرح 11سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے، سود کی ادائیگیوں کے لئے 1280ارب رکھے گئے ہیں، امریکی کیری لوگر بل کی امداد کو بجٹ سے نکال دیا گیا۔
میکرواکنامک ڈویلپمنٹ کےقرضوں کےلئےپاکستان کودوبارہ اہل قرار دےدیاگیاہے، ملکی زرمبادلہ کےذخائر7ارب ڈالرتھےاب بڑھ کر17ارب ڈالرتک پہنچ گئےہیں، اسٹاک ایکس چینج میں بہتری سےمعیشت کوسنبھلنےمیں مددملی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بحالی کیلئے سخت فیصلے کرنے سے نہیں گھبرائے، رواں سال امپورٹ میں گزشتہ سال کےمقابلے61فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، اشیا کی قیمتوں اور افراط زر میں کمی آئی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال جولائی سےاپریل تک 20.18 ارب ڈالربرآمدات رہیں، ملکی ایکس چینج ریٹ کااستحکام کئی برسوں سےدیکھنےمیں نہیں آیا، رواں مالی سال جولائی سےاپریل 34.09ارب ڈالردرآمدات رہیں، گزشتہ سال کی نسبت ایف بی آرنےزیادہ ٹیکس حاصل کیا، غیر ملکی ترسیلات زر 14 ارب ڈالر سے بڑھ چکی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال اقتصادی ترقی 4.24 فیصد رہی ہے، رواں سال ریونیو کی مد میں 15فیصد اضافے کا امکان ہے۔اہداف کےحصول کےلیےٹھوس پالیسیاں تشکیل دی ہیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعتراف کیا کہ حکومت معاشی اہداف میں ناکام ہوئی ہے جبکہ اپوزیشن احتجاج کی وجہ سے ملکی معاشی سرگرمیاں متاثرہوئیں، دھرنے،سیلاب،آپریشن ضرب عضب کےباعث معاشی اہداف کےحصول میں ناکامی ہوئی۔
بجٹ پیش کرنے سے قبل وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار رواں مالی سال کی کارکردگی بیان کرتے ہوئے بتایا کہ معشیت سمبھل چکی ہے ، ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے، پیشوگوئی کی گئی تھی 2014 میں پاکستان معاشی دیوالیہ نکل جائے گا۔
بجٹ پیش کرنے سے قبل وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار رواں مالی سال کی کارکردگی بیان کرتے ہوئے بتایا کہ معشیت سمبھل چکی ہے ، ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے، پیشوگوئی کی گئی تھی 2014 میں پاکستان معاشی دیوالیہ نکل جائے گا۔