تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

بلا امتیاز سزائے موت دی جائے، فضل الرحمن

اسلام آباد: جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سزائے موت دینے میں امتیازنہ برتا جائے، ملٹری کورٹس کی تشکیل کے لئے قانون کا جائزہ لیا جارہا ہے اگر تشکیل آئینی ہوئی توعلماء کواعتراض نہیں ہوگا۔

وفاقی دارالحکومت میں آل پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے مجلسِ علماء کے مؤقف کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس ملک کے بہت بڑے تعلیمی نیٹ ورک کا حصہ ہیں جو کہ طلبا ء کو مفت رہائش ، کتب اور دیگرتعلیمی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سال 2004 میں مدارس کی رجسٹریشن کا نظام بنایا گیا تھا جس کے تحت مدارس کے مالی معامالات، نصابِ تعلیم اورنظم و نسق کو مربوط کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور مغرب اپنے مخصوص ایجنڈے کے تحت مدارس اورمذہب کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سزائے موت پربلا امتیازعملدر آمد ہونا چاہیے اوراس سلسلے میں عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجلسِ علماء نے فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کا عزم کیا ہے اور اس سلسلے میں صرف فرقہ ورانہ منافرت پرمبنی لٹریچرپر پابندی عائد کرنے کے بجائے مصنف اورناشر کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہئے۔

ملٹری کورٹس کے قیام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی ماہرین اس امر کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آئین میں اس کی گنجائش ہے کہ نہیں ، اگر آئین اجازت دیتا ہے تو مجلسِ علماء کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کو پیغام بھجوایا ہے کہ اس وقت نئے محاظ کھولنے سے گریزکریں۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں