کراچی : بی بی سی کی رپورٹ نے پاکستان میں تہلکہ مچا دیا، بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایم کیوایم نے بھارت سے پیسے لیے، منی لانڈرنگ کیس میں ایم کیوایم کی سنیئر قیادت نے برطانوی حکام کو انٹرویوز میں پیسے لینے کا اعتراف کیا۔
بی بی سی کو مقتدر پاکستانی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے سینیئر رہنماؤں نے برطانوی حکام کو بتایا ہے کہ ایم کیوایم کو بھارتی حکومت سے مالی مدد ملتی رہی تھی۔ ایم کیوایم کے رہنماؤں نے یہ انکشافات باضابطہ ریکارڈ کیے گئے انٹرویوز میں کیے، جو انھوں نے برطانوی حکام کو دیے تھے۔
برطانوی حکام کو ایم کیو ایم کی ایک عمارت سے ہتھیاروں کی ایک فہرست بھی ملی تھی، جس میں مارٹر گولوں اور بموں کا ذکر تھا اور ان کی قیمت بھی درج تھی۔
برطانوی حکام نے ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے بعد ایم کیو ایم کے خلاف تحقیقات شروع کی تھیں، برطانوی پولیس کو لندن میں ایم کیو ایم کے دفتر اور الطاف حسین کے گھر سے پانچ لاکھ پاؤنڈ کی رقم ملی تھی، جس کے بعد منی لانڈرنگ کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی گئیں۔
بی بی سی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تحقیقات آگے بڑھنے پر برطانوی عدلیہ نے ایم کیوایم کیخلاف سخت اقدامات کرنا شروع کر دیے، بی بی سی کی رپورٹ میں برطانوی عدلیہ کے حوالے بھی دیے گئے ہیں، دوہزار گیارہ میں برطانوی جج نے سیاسی پناہ کے ایک مقدمے کے دوران دریافت کیا، ایم کیو ایم نے کراچی میں اپنے مخالف دو سو سے زائد پولیس افسران کو قتل کیا ہے۔ دوہزار چودہ میں ایک اور برطانوی جج نے ایک مقدمے کے دوران سوال کیا۔ اس بات کے وسیع معروضی شواہد ہیں کہ ایم کیو ایم عشروں سے تشدد سے کام لے رہی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ میں ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر رینجرز چھاپے اور اسلحے کی برآمدگی کا ذکر کیا گیا ہے، بی بی سی کی رپورٹ میں الطاف حسین کی خود ساختہ جلاوطنی اور برطانوی شہریت کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کراچی میں اپنی مرضی مسلط کرنے کے لیے تشدد کا سہارا لیتی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ میں ایس ایس پی ملیر راو انوار کی دوماہ قبل کی گئی ایم کیوایم مخالف پریس کانفرنس کا حوالہ دیا گیا ہے، راؤ انوار نے تیس اپریل کو دعویٰ کیا تھا کہ کراچی سے گرفتار ایم کیوایم کے دہشتگردوں نے را سے ٹریننگ کا اعتراف کیا ہے، راؤ انوار نے الزام لگایا تھا کہ الطاف حسین کی ہدایات پر لڑکے دہشتگردی ٹریننگ کے لیے بھارت جاتے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق الطاف حسین سمیت ایم کیو ایم کے کئی سینیئر حکام سے منی لانڈرنگ کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ ایم کیوایم نے بی بی سی کو کوئی ردعمل نہیں دیا۔ لندن میں بھارتی ہائی کمیشن نے ایم کیوایم کو فنڈنگ کی تردید کی ہے۔