اسلام آباد: وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اکانومی سروے پیش کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ حکومت معاشی ترقی کا5.1فیصد ہدف حاصل نہ کر سکی، جبکہ انہوں نے اس سال جی ڈی پی کا ہدف سات فیصد تک لیجانےکا اعلان کیا ہے۔ ،
اے آر وائی کے اسپشل پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قرشی کا کہنا تھا کہ حکومت کی مجموعی کارکردگی اچھی دیکھائی نہیں رہی، حکومت بیشر ٹارگٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو سسٹم اسپیس ملا لیکن حکومت اس کا فائدہ نہیں اٹھا پائی، تیل کی قیمتیں جتنی کم کرنی چاہیئے تھیں حکومت نے اتنی کم نہیں کی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دو سالوں کا اگر مجموعہ بتائیں تو حکومت کی کارکردگی میں لوگوں کے روزگار کے مواقع بند ہوئے ہیں بڑی تعداد میں لوگ بے روز گار ہوئے ہیں ، غربت کا سد باب نہیں کیا گیا ،اس وقت معشیت کا 7 فیصد حصہ ایسا ہے جو غربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسر کر رہا ہے ۔
معیشت پر بہت بڑا بوجھ آئل بل کا ہوتا ہے اور اس حکومت کو بے پناہ ریلیف ملا اس فائدے سے عوام کو ریلیف مل سکتا تھا،زراعت کی کارکردگی بہت مایوس کن رہی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پانی کا مسلہ اتنا سنگین ہوتا دیکھائی دے رہا کہ آپ توانئی کے مسلہ کو مزاق سمجھے گے کئی سالوں سے بھاشا کی بات ہورہی ہے لیکن ہمارے بجٹ میں اس پر کوئی بات نہیں کی گئی۔
اس موقع پر بزنس میں عقیل کریم ڈیڈی کا کہنا تھا کہ نجکاری سے جتنی توقع تھی اس سے زیادہ فائدہ حاصل ہوا ہے لیکن ہم نے اس میں وہ سیکٹر بیچے ہیں جو کہ اہم تھے۔
انہوں نے کہا کہ کیپیٹل مارکیٹ کے لئے جو اقدام اُٹھایا اس سے کوئی خاصہ فائدہ نہیں ،حکومت کا کوئی ایسا اقدام نہیں جس کی تعریف کی جائے، کپیٹل مارکیٹ میں اضافہ عالمی مارکیٹ میں کی وجہ سے ہوئی ہے اس پر حکومت کا کوئی عملی اقدام نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے غریب عوام کے لئے کوئی حکمت عملی نہیں کی، برآمدات کرنے والوں کو فائدہ ملتا ہے غریب کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا ۔عوام کے لئے ہم ابھی تک کوئی حکمت عملی نہیں دیکھی ہے ۔