اسلام آباد: حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ حتمی شکل دے دی ہے۔
مالی سال 16-2015 کے بجٹ کا مجموعی حجم 42 کھرب 72 ارب ہوگا، محصولات کا ہدف 31 کھرب روپے رکھا گیا ہے، جبکہ مالی خسارہ 4 اعشاریہ تین فیصد اور مالی حساب سے 13 کھرب 30 ارب روپے ہوگا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے پہلے دو سال حکومت نے مالی استحکام حاصل کرنے میں لگائے اور اگلے مالی سال اُس کی توجہ معاشی رفتار تیز کرنے پر ہوگی۔
اگلے مالی سال دفاع کے لیے 77 کھرب 2 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی کے لیے 13 کھرب 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ بجلی اور دیگر مدوں میں دی جانے والی سبسڈی 155 ارب روپے ہوگی، بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ کے لیے 107 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وفاقی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 580 ارب روپے اور صوبوں کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 820 ارب روپے تک کا ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے حکومت کو بجلی کے بحران پر قابو اورٹیکس بڑھانا ہوگا۔
حکومت اگلے مالی سال لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کی شکار عوام کو اگر ریلیف مہیا نہِیں کر پائی تو اُس کے لیے مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ عوام اب وعدوں اور جمہوری اقدار کے لیکچر سننے کے روادار نہیں وہ اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔