پشاور : اپوزیشن کےشورشرابےمیں خیبر پختو نخواہ حکومت نے ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا،تنخواہوں اورپینشن میں10فیصداضافہ جبکہ پشاور کیلئے29ارب کا خصوصی پیکیج بھی دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کا دوہزار پندرہ سولہ کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا گیا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز میں دس فیصداضافے کا اعلان کیا گیا۔
تبدیلی کےنعروں اور اپوزیشن کےشور شرابے میں خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید نے مالی سال دوہزار پندرہ ۔سولہ کا 488 ارب روپے کابجٹ پیش کیا ۔وزیر خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصداضافہ کا اعلان کیا۔ بجٹ میں تعلیم کیلئے ستانوے ارب چون کروڑ سے زائد رقم رکھی گئی ہے۔
پشاور کے شہریوں کےلئے انتیس ارب کے اسپیشل کےپیکج کی خوشخبری بھی سنائی گئی،کمرشل اور زیادہ پاور انجن والی گاڑیوں پر بھی ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے۔ اسپرٹ کے پرمٹ اور لائسنس کی فیس کی شرح میں بھی اضافے کی تجویز ہے ۔ کمرشل اراضی ، سی این جی سٹیشنز،پ ٹرول پمپس اورسروس سٹیشنز کے ٹیکس میں بھی اضافے کی تجویز ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافہ کردیا گیا ۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 175 ارب غیرملکی امداد سے 33 ارب روپے ملنے کا تخمینہ ہے ۔ تعلیم کے لئے 97 ارب ، 54 کروڑ ۔ صحت کیلئے 29ارب 95 کروڑ روپے مختص کئے گئے۔
پولیس کیلئے 32ارب 74کروڑ روپے رکھے گئے۔ گندم پر سبسڈی کی مد میں 2 ارب 90 کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ لوکل گورنمنٹ کے لئے 27 ارب 70 کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ مواصلات اور تعمیرات کیلئے 2ارب 76کروڑ رکھے گئے۔
صوبے کو وفاق سے 371 ارب روپے حاصل ہو گے جبکہ صوبہ اپنے وسائل سے 55 ارب روپے حاصل کرے گا۔ وفاق سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت 30 ارب روپے حاصل ہو ں گے۔ بجٹ میں پانچ نئےاضلاع میں ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کےقیام کا اعلان کیا گیا۔کے پی کے بجٹ میں مالا کنڈ ڈویژن کیلئے گیارہ ارب روپے سے زائد کے منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
بجٹ تقریر کا آغاز ہوتے ہی اپوزیشن ارکان سیٹوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور شدید ہنگامہ آرائی کی۔ اے این پی کی رکن نگہت اورکزئی نے بجٹ دستاویز ڈیسک پر دے ماریں ۔
اے این پی اور جے یو آئی ف کے ارکان شور کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اور نعرے بازی کرتے رہے اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کے بعد اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے ۔