کراچی : انسداد دہشت گردی عدالت نے دعا منگی اور بسمہ اغوا کیس میں 3 ملزمان کو عدم شواہد پر بری کردیا ، جن میں زوہیب قریشی، مظفر علی اور آغا منصور شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق انسداددہشت گردی عدالت میں دعا منگی اور بسمہ اغوا کیس کے ملزمان کیخلاف پولیس مقابلے اوراقدام قتل کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
پراسیکیوشن اورتفتیشی حکام ملزمان کیخلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہے ، جس کے بعد انسداددہشت گردی عدالت نے 3ملزمان کوعدم شواہد کی بناپر بری کردیا۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا بری ہونے والے ملزمان میں زوہیب قریشی، مظفر علی اور آغا منصور شامل ہیں، دیگر3 ملزمان محمدطارق، شعیب قریشی اور وسیم کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔
پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ 5 دسمبر 2019 کو ملزمان نے فائرنگ سے اہلکار فیصل اور ارسلان کو زخمی کیا تھا، گولیوں کے خول کی ایف ایس ایل رپورٹ سے ملزمان کے اسلحے کی تصدیق ہوئی، واقعے کے بعد ملزمان کو تھانہ عزیز بھٹی نے دیگر مقدمات میں گرفتار کیا تھا۔
پراسیکیوشن نے کہا کہ ملزمان زوہیب قریشی اور مظفر نے پولیس تفتیش میں اعتراف بھی کیا ، ملزمان نے بتایا دعا منگی کے اہلخانہ سے تاوان وصول کرنے گئے تھے، پولیس نے روکا تو فائرنگ کی، ملزم آغا منصور کے کہنے پر دعا منگی کے گھر والوں سے تاوان لینے گئے تھے۔
خیال رہے ملزمان کیخلاف پولیس مقابلے اور اقدام قتل کا مقدمہ عزیز بھٹی تھانے میں درج کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ دعا منگی کے اغوا کا واقعہ 30 نومبر 2019 کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پیش آیا تھا، جہاں دعا منگی کو خیابان بخاری سے مسلح افراد نے اغوا کیا تھا جبکہ ان کے دوست حارث سومرو پر فائرنگ بھی کی تھی۔
بعد ازاں دعا منگی دسمبر میں گھر واپس آئی تھیں، ان کی رہائی 20 سے 25 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی تھی۔
بسمہ نامی طالبہ کو 11 مئی 2019 کو ڈیفنس میں کار سوار مسلح افراد نے ان کے گھر کے باہر سے اغوا کیا تھا۔