راولپنڈی میں گذشتہ روز ہونے والے خود کش دھماکے کا مقدمہ تحریک طالبان کے سربراہ اور ترجمان کے خلاف درج کرلیا گیا، واقعے کی ابتدائی تحقیقات رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوا دی گئی۔
راولپنڈی آر اے بازار خودکش دھماکے کی تحقیقات جاری ہے، حملے کا مقدمہ تحریک طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ اور ترجمان شاہد اللہ شاہد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے، سیکورٹی ادارے دہشت گردوں کو گرفت میں لانے کے لئے سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے اب تک کی تحقیقاتی رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوا دی گئی ہے، خفیہ اطلاعات پر مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو گرفتارکرلیا گیا، پولیس اور دیگر تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ جڑواں شہروں کے مضافاتی علاقوں میں خود کش حملوں کے منصوبہ سازوں کے روپوش ہونے کا خدشہ ہے۔
اُدھر سی سی فوٹیج کے ذریعے پتہ چلا ہے کہ خود کش حملہ آور کی عمر اٹھارہ سال کے لگ بھگ تھی اور اس نے اپنے ہدف تک پہنچنے کیلئے تین چکر لگائے، ذرائع کے مطابق ڈاکٹروں نے حملہ آور کے سر کی سرجری کو ممکن قرار دیدیا ہے، جس سے اس کی شناخت ہوجائیگی، جائے وقوع سے زخمی حالت میں گرفتار افغان باشندے کے چار ساتھیوں کو بھی حراست میں لیکر ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔