لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن میں وزیراعظم اوروزیراعلٰی سمیت 21 افراد کے خلاف درج مقدمے کی تفتیش کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے ، سی آئی اے پولیس انوسٹی گیشن پولیس کے ساتھ مقدمے کی تفتیش کررہی ہے۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کے اندراج کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ انوسٹی گیشن پولیس کے ساتھ ساتھ سی آئی اے پولیس اس کیس کی تفتیش میں کررہی ہے، سی آئی اے پولیس کے ڈی ایس پی خالد ابوبکر نے انچارج انوسٹی گیشن فیصل ٹاؤن انسپکٹر اعجاز کے ساتھ منہاج القرآن سیکرٹریٹ جا کر حکم نامہ طلبی وصول کرایا۔
انچارج سیکورٹی منہاج القرآن سیکرٹریٹ امتیاز اعوان نے بتایا کہ اس کیس کے مدعی ڈاکٹر جواد حامد اسلام آباد میں ہیں، حکم نامہ طلبی وہ ہی وصول کرینگے ، جب جواد حامد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے وکیل سے رابطہ کرنے کا کہا، دونوں پولیس افسران نے مقامی ہوٹل میں بیٹھ کر اس کیس کی دو ضمنیاں لکھ ڈالیں۔
ایک ضمنی میں یہ لکھا گیا ہے کہ مدعی کیس میں پیش نہیں ہورہا، دوسری جانب منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے وکیل منصور الرحمن آفریدی کا کہنا ہے کہ انہوں نے کورٹ میں دفعات 7 کے اندراج کی درخواست دے رکھی ہے۔ اس کے بعد ہی بیانات قلم بند کروائے جائیں گے۔