کراچی: صوبہ سندھ میں جہاں عوام پینے کے پانی،صحت، تعلیم اور بنیادی سہولیات سے محروم ہے وہاں حکمرانوں کی عیاشیاں اس حد تک پہنچ گئی ہیں کہ نئے سندھ اسمبلی ہال پر چار ارب 65 کروڑ روپے پھونک دیے گئے ۔
ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ 2008 میں ایک ارب 93 کروڑ کی لاگت سے شروع ہوا تھا جو 2014 تک چار ارب 14 کروڑ تک پہنچ چکا ہے ۔
رواں مالی سال میں بھی اس منصوبے کیلئے 51 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔صورتحال یہ ہے کہ اس اسمبلی ہال کے تعمیر میں نقائص سامنے آئے ہیں جس پر وزارت خزانہ نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔
اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجودحالت زار یہ ہے کہ حالیہ بارشوں میں نئے اسمبلی ہال کی چھت ٹپک پڑی تھی۔اس نئے اسمبلی ہال میں پرآسائش نشستیں اورسینٹرلی ایئرکنڈیشنڈ ہال اس کے ساتھ ساتھ وزراء اور ارکان کیلئے شاندا ر دفاتر موجود ہیں۔
ماہرین بھی اس بات پر حیران ہیں کہ ایک حال پر اتنی رقم خرچ کرنے کی کیا ضررت ہے ذرائع کے مطابق اربوں روپے اخراجات کا آڈٹ بھی نہیں کرایا گیا اور نہ ہی تعمیر معیار کی جانچ کرائی گئی۔