کراچی: شہر میں پانی کی کمی کے معاملے اور تھر میں قحط اور غذائی قلت پر آج بھی سندھ اسمبلی میں گرما گرم بحث کا آغاز ہوا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیا تو شرجیل میمن نے بھی خوب جواب دیا۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس کا آغاز ہوا تو تھر کی خشک سالی کی بازگشت سنائی دی جبکہ کراچی کے بعض علاقوں میں پانی کی عدم فراہمی کو بھی موضوع بحث بنایاگیا اور کوٹ رادھا کشن واقعے کے شدید مذمت کی گئی۔
حکمراں جماعت اور حال ہی میں اپوزیشن بنچوں پر براجمان متحدہ قومی مومنٹ کے ارکان تھر کے معاملےکو اسمبلی کے ریکارڈ پر لانے کے بجائے میڈیا کے ریکارڈ پر زورشورسےلائے۔ شرجیل میمن کا کہناہے کہ تھر میں پیپلز پارٹی نے کروڑوں روپےخرچ کئے ہے اور پورے ملک میں سالانہ دولاکھ بچے مرتے ہیں مگر میڈیاصرف تھر کی ہی خبریں دیتاہے۔
ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے سوال اٹھایا کہ تھر میں کیا کام ہوا ہے؟ خواجہ اظہار نے مزید کہا کہ گندم کی بوریوں سے مٹی کا نکلنا مذاق نہیں اور اس پر حکومت سے سوال ضرور ہوگا۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کوٹ رادھا کشن میں مسیحی جوڑے کےقتل اورسانحہ واہگہ بارڈر کے شہیدوں اور تھری بچوں کے لئے فاتحہ بھی کروائی گئی۔