اسلام آباد: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ناصر الملک نے صولت مرزا کی جانب سے سزائے موت کے خلاف دوسری دفعہ نظر ثانی کی درخواست پر رجسٹرار کا اعتراض درست قرار دے دیا ہے۔
جس کے نتیجے میں صولت مرزا کی اپیل مسترد کرتے ہوئے صولت مرزا کو سنایا جانے والا سزائے موت کا حکم برقرار رکھا گیا، صولت مرزا کو کراچی الیکٹرک کمپنی کے ایم ڈی شاہد حامد کے قتل میں خصوصی عدالت نے سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
جس کے خلاف سندھ ہائیکورٹ نے اپیل مسترد کردی تھی جبکہ سپریم کورٹ نے بھی ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل اور پھر اس پر نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی تھی لیکن صولت مرزا کی جانب سے دوسری مرتبہ پھر فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
جس پر رجسٹرار نے یہ اعتراض عائد کیا تھا کہ رولز کے مطابق نظر ثانی کی درخواست دو مرتبہ دائر نہیں کی جاسکتی لیکن صولت مرزا نے رجسٹرار کے اس اعتراض کے خلاف بھی اپیل دائر کی۔
جس کی سماعت چیف جسٹس نے آج صبح اپنے چیمبر میں کی اور مختصر سماعت کے بعد اپیل مسترد کردی، چیف جسٹس نے اپنے جاری کردہ مختصر حکم میں لکھا کہ درخواست گزار صولت مرزا کے وکیل لطیف کھوسہ عدالت کے فیصلے میں نہ تو کسی غلطی کی نشاندہی کرسکے نہ ہی کوئی ایسی بنیاد فراہم کرسکے جس کی بنا ء پر فیصلے کا دوبارہ جائزہ لیا جاسکے۔
لہذا رجسٹرار کا اعتراض درست قرار دیتے ہوئے اپیل مسترد کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ صولت مرزا کی رحم کی اپیل صدرِ مملکت نے بھی مسترد کردی ہے جبکہ سیشن کورٹ نے صولت مرزا کے ڈیتھ ورانٹ جاری کر رکھے ہیں، جن کے مطابق صولت مرزا کو 19مارچ کو پھانسی دی جائے گی۔
دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ میں صولت مرزا کی کراچی جیل منتقلی سے متعلق درخواست بھی مسترد کردی گئی، سندھ ہائیکورٹ نے ایک اور سزائے موت کے قیدی شفقت حسین کی پھانسی روکنے کی درخواست کو بھی مسترد کردیا۔
شفقت حسین اور صولت مرزا انیس مارچ کو تختہ دار پر لٹکائے جائیں گے۔