اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے کوٹ رادھا کش واقعہ کو پولیس کی غفلت قرار دیتے ہوئے بشمول مولوی واقعہ کے ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی سفارش کردی ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کااجلاس حافظ حمد اللہ کی صدارت میں آج اسلام آباد میں ہوا ہے ۔ اجلاس میں وزارت مذہبی امور کے حکام کی جانب سے بریفنگ میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ سجاد مسیح کا والد نادر مسیح روحانی پیشوا تھا اور اس کے پاس قرآن پاک کا نسخہ تھا جسے اس کے انتقال کے بعد اس کی بہو شمع نے جلا کر کوڑ ے دان میں ڈال دیا تھا۔
مسجد میں اعلان کے بعد قریبی چار دیہات میں اشتعال پھیل گیا اور مشتعل ہجوم نے بھٹہ پر پہنچ کر مسیحی جوڑے کو تشدد کے بعد بھٹہ میں ڈال دیا تھا۔ کمیٹی کاکہناتھاکہ اس واقعہ سے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے سپریم کورٹ ملزمان کو سزا دے کر مثال قائم کرے۔
حافظ حمد اللہ کاکہنا تھا کہ واقعہ غیر اسلامی اور غیر انسانی ہے سزا دینا ہجوم کا کام نہیں عدالت کا کام ہے۔ قبل ازیں کمیٹی کو حج آپریشن 2014 سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی ۔
دوسری جانب لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے سانحہ کوٹ رادھا کشن کے 16 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ آج صبح پولیس کی جانب سے سانحہ کوٹ رادھا کشن کے 16 ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ پولیس نے استدعا کی کہ ملزمان سے تفتیش باقی ہے، جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو صرف شک کی بنا پر گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس واقعہ میں ملوث ہونے کے کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی۔ عدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ عدالت اس سے پہلے 4 مرکزی ملزمان سمیت 43 افراد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا چکی ہے۔