اسلام آباد: وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں سیاسی جماعتوں میں سینٹ الیکش کے طریقہ کار میں تبدیلی اور آئینی ترمیم پر اتفاق نہ ہو سکا، پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کی صورت میں اسمبلیوں میں واپسی کا عندیہ دے دیا ہے۔
پارلیمانی جماعتوں کے راہنماوں کا اجلاس وزیراعظم ہاوس میں وزیراعظم کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ اور پیسے کے کارو بار کو روکنا سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسی ضمیر فروشی کو روکنے کی ہمارے پاس طاقت ہے، انہوں نے کہا کہ پیسے دے کر ووٹ خریدنا مکروہ فعل ہے۔
اجلا س میں بائیسویں آئینی ترمیم اور سینٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی سے متعلق حکومتی مسودہ پیش کیا گیا۔
پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے کسی بھی قسم کی ایسی ترمیم کی مخالفت کر دی، دیگر جماعتوں نے ترمیم کی حمایت کی اتفاق رائے نہ ہونے پر اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا۔
ایم کیو ایم، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، اے این پی اور فاٹا ارکین نے سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ رو کنے کے لیئے مجوزہ آئینی ترمیم کی حمایت کی ۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہارس ٹریڈنگ اور الیکشن دھاندلیوں کو روکنے کی حمایت کرتی ہے۔ حکومت نے ترمیم کی تجویز دی ہے مگر اتفاق رائے کے بغیر ایسا ممکن نہیں۔
ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ اور دولت کے ریل پیل کو روکنے کے لیئے آئینی ترمیم کی حمایت کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے عارف علوی نے کہا کہ ایسی ترمیم وقت کی ضرورت ہے ن لیگ کے اس اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔
جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ حکومت اسمبلی میں ترمیم لائے تاکہ مخالفیں اور حامیوں کا پتہ چل سکے۔
اے این پی کے غلام احمد بلور نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں تاخیر کا شکار ہو گئی اس کے باوجود اس ترمیم کی حمایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ بل کی مخالفت اور حمایت بعض جماعتوں کی مجبوری ہے۔
وفاقی وزیر عباس افریدی نے کہا کہ پی ٹی ائی نے عندیہ دیا ہے کہ ترمیم کی صورت میں وہ ایوان میں واپس آجائے گی ۔
سینٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کے لئے آئینی ترمیم پر سایسی جماعتیں تفریق کا شکار ہوئیں اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا ۔