غداری کیس میں خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کو کل ہر صورت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا، عدالت نے تنبیہ کی سابق صدر حاضر نہ ہوئے تو گرفتاری کا حکم بھی دیا جاسکتا ہے۔
غداری کیس کی دوسری سماعت پر بھی پرویزمشرف کے حاضر نہ ہونے پرخصوصی عدالت نے مشرف کو کل ہر صورت پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر نہ آئے تو گرفتاری کا حکم بھی دے سکتے ہیں، جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ سابق صدر اور آرمی چیف ہوتے ہوئے عدالت نے پرویز مشرف کو صرف سمن جاری کیے، وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوسکتے تھے، ضابطہ فوجداری کے تحت یہ ناقابل ضمانت جرم ہے۔
وکلا صفائی نے دلائل میں کہا کہ خطرہ پرویز مشرف کو نہیں، وکلا اور ججز کو بھی ہے، عدالت کو دھماکے سے اڑایا جاسکتا ہے، عدالت نے کہا کہ دھمکیاں نہ دیں دلائل دیں، سابق صدر کے وکیل خالد رانجھا نے موقف اختیار کیا کہ اخبارات میں وزیراعظم کا مشرف کے خلاف بیان شائع ہوا ہے، جو مقدمے کو متاثر کرنے کے مترادف ہے، انھوں نے استدعا کی کہ وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے۔
جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ ہمیں تحریری درخواست دیں، ایک موقع پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ خصوصی عدالت شیکسپئیر کا تھیٹر لگ رہی ہے، ان کے اور حکومتی وکیل اکرم شیخ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، خصوصی عدالت کے اختیار سماعت پر دلائل میں انور منصور کا کہنا تھا کہ فوجداری قانون لاگو نہیں ہوتا، پرویز مشرف پر غلط مقدمہ دائر کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
انکا کہنا تھا کہ موجودہ وزیراعظم انتقام اور تعصب کے جذبات رکھتے ہیں، یہ عدالت چہھتر کے قانون کے تحت بنی جب صرف تین ہائیکورٹس تھیں، اس لیے صرف تین ججز کا ذکر ہے، اب پانچ ہائیکورٹس ہیں اور صرف تین جج ہیں، عدالت کی تشکیل میں ترامیم نہ کرنا بدنیتی ہے، ججز کی جانبداری پر دلائل میں وکلا صفائی نے کہا کہ جسٹس فیصل عرب پی سی او کے حلف کی پیشکش نہ ہونے پرمشرف کے خلاف تعصب رکھتے ہیں۔
جس پر جسٹس فیصل نے کہا کہ انھیں تین بار پیشکش ہوئی لیکن حلف نہیں اٹھایا، انور منصور نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ حلف نہ اُٹھانے کی وجہ مشرف کے اقدام کو غیر قانونی سمجھنا تھا، جسٹس فیصل عرب نے کہا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ میں ذاتی تعصب رکھتا ہوں، جس پر انور منصور نے کہا وہ یہی ثابت کر رہے ہیں۔