اسلام آباد: قومی ایکشن پلان کمیٹی کے اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کرلیا گیا ہے، کرنل لیول کا اہلکار فوجی عدالتوں کا سربراہ ہوگا، ورکنگ گروپ کی سترہ سفارشات میں سے آٹھ سفارشات پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیرِداخلہ چوہدری نثار کی زیرِ صدارت ہونے والے قومی ایکشن پلان کمیٹٰی کے اجلاس میں وزیرِ داخلہ نے ورکنگ گروپ کی سفارشات کا مسودہ اجلاس میں پیش کیا، سفارشات اٹھارہ نکات پر مشتمل تھیں، مدرسہ اصلاحات اور دہشتگردی کی خصوصی عدالتوں کے قیام بھی سفارشات کا حصہ تھا۔
اجلاس کے دوران جماعتِ اسلامی نے فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کی، جماعت اسلامی کا مؤقف تھا کہ موجودہ عدالتی نظام نے مجرموں کو سزا دی ہے، جن پر عملدرآمد حکومت کی ذمہ داری ہے، مروجہ آئین اور قانون کی موجودگی میں فوجی عدالتوں کے قیام کی ضرورت نہیں، فوجی عدالتیں موجودہ عدالتی نظام کو بائی پاس کرینگی۔
جماعتِ اسلامی کی مخالفت کے باوجود اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کرلیا گیا ہے، اجلاس میں وقفے کے دوران وفاقی وزیرِداخلہ چوہدری نثار اور وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے وزیرِاعظم نواز شریف سے ملاقات کر کے قومی ایکشن پلان کیمٹی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔