لندن : ایم کیو ایم کے رہنماء طارق میر کے بیان کے بعد منی لانڈرنگ کے ملزم سرفرازمرچنٹ سے لندن پولیس کی پری انٹرویو بریفنگ بھی سوشل میڈیا پر آگئی جبکہ لندن پولیس نے طارق میر کے بیان سےلاتعلقی کا اظہارکردیا۔
طارق میر کے مبینہ بیان سے سیاسی فضا میں ہلچل ابھی کم نہ ہوئی تھی کہ سرفراز مرچنٹ کا مبینہ انٹرویو بھی سوشل میڈیا پر آگیا، لندن منی لانڈرنگ کیس کے ملزم سرفراز مرچنٹ سے متعلق دستاویز میں ایم کیوایم کے بھارت سے فنڈز لینےکا ذکر ہے۔
دستاویز کے مطابق یہ سمجھا جاتا ہے ایم کیوایم سے ملنے والی رقم بھارت نےدی تھی، اور ایسا فنڈز لینا برطانوی قوانین کی خلاف ورزی ہے، لندن پولیس کےلیٹر پیڈپر جاری پری انٹرویو بریفنگ میں اسٹورٹ میتھیوز اور اسٹیفین واٹرورتھ کے نام درج ہیں جبکہ انٹرویوکی تاریخ پندرہ اپریل دوہزار پندرہ درج ہے۔
سرفرازمرچنٹ نے اےآروائی نیوزسے گفتگو میں دستاویز درست ہونے کی تصدیق کی، اُن کا کہنا تھا کہ ان کے انٹرویو کی چھ دستاویز میں سےایک سوشل میڈیا پر آئی، یہ ایم کیوایم کے برطانیہ اور پاکستان میں موجود دو رہنماؤں میں سے کسی ایک نے جاری کی، وہ اُن رہنماؤں کے نام الطاف حسین کو بتائیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کےلوگ ہی الطاف حسین کو ڈبورہے ہیں۔
دوسری جانب طارق میر کے بھارت سے مالی مدد لینے کے مبینہ بیان پر ڈرامائی موڑ آگیا، لندن پولیس نے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔ بی بی سی کو ای میل میں برطانوی پولیس کا کہنا تھا کہ طارق میر کا بیان اس کے ریکارڈ کا حصہ نہیں۔