کراچی: ملک میں غریب کوانصاف کیسےملےگاجب ملک کی معروف سماجی اور تجارتی شخصیت حاجی عبد الرزاق یعقوب کے ورثاکو ان کے حق سے محروم کر دیاگیا۔
ایم سی بی اور فیصل بینک نے سندھ ہائی کورٹ کے احکامات ہوا میں اڑا دئیے، میاں منشا کی پشت پناہی پرچار عدالتی نوٹس ملنے پر بھی دونجی بینکوں نے حاجی عبدالرزاق یعقوب کے وارثوں کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہ کیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے پہلا حکم سات اپریل دو ہزار چودہ کو دیا، دوسرا حکم چھبیس مئی دو ہزار چودہ کو دیاگیا، اس پر بھی عمل نہ ہوا۔ بائیس ستمبر کو عدالت نےناظر مقرر کر دیا۔
ناظر نے رپورٹ دی کہ بینکوں نے چاروں احکامات ہوا میں اڑا دئیے کسی ایک پر بھی عمل نظر نہیں آیا، اس رپورٹ پر بینکوں نے ناظر کی کردار کشی کی کوشش کی۔
چودہ جنوری کو ناظر نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کو بےقاعدگی سےآگاہ کرنا ضرور ی تھا، وہ ریگولیٹری اتھارٹی ہے ، تیئس فروری کوعدالت نے بینکوں کو پھر تفصیلات فراہم کرنےکوکہا لیکن بینکوں نے تفصیلات پھر بھی فراہم نہیں کیں۔
دو مارچ دو ہزار پندرہ کوایم سی بی نے ناظر پر الزمات لگائے، سولہ مارچ کوبھی ایم سی بی اور فیصل بینک نے اثاثے چھپائے رکھے، اسٹیٹ بینک کو نجی بینکوں کی ہٹ دھرمی کا نوٹس لینا چاہیئے۔