اتوار, نومبر 17, 2024
اشتہار

وزیرِاعظم نااہلی کیس: درخواست گزارسے تمام نکات تحریری طور پرطلب

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نااہلی کیس میں درخواست گزار سے تمام نکات تحریری طور پرطلب کر لئے ہیں، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ آئین سے رو گردانی نہیں کی جا سکتی، نظام بھی آئین کے تحت چلے گا۔

سپریم کورٹ میں وزیر اعظم نا اہلی کیس کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ کچھ آئینی امور وضاحت طلب ہیں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد آئین میں تبدیلیوں کے اطلاق کا جائزہ لینا ہوگا۔

جسٹس دوست محمد نے کہا کہ صادق اور امین کی تعریف آئین میں کہیں نہیں کی گئی، درخواست گزار وکیل گوہر نواز سندھو نے دلائل میں کہا معیار پر پورے نہ اترنے والے بہت سےلوگ پارلیمنٹ میں پہنچ چکے ہیں ۔

- Advertisement -

جس پرجسٹس جواد نے کہا کہ تمام نکات تحریری طور پرجمع کرائیں تاکہ فریقین کو نوٹس جاری کیا جا سکے۔

گذشتہ روز سماعت میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم نااہلی کیس میں وزیرِاعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب کرلیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے تھے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر جگہ جھوٹ بولا جارہا ہے، عوام سے وعدے ہوتے لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا، صادق اور امین نہ ہونے کے لیے یہی ثبوت کافی ہے، آپ ایک کا شکار کرنے آئے ہیں، جس میں ہزاروں پھنس سکتے ہے۔

درخواست گزار کے وکیل گوہر نواز نے دلائل میں کہا تھا کہ وزیراعظم نے اسمبلی فلور پر جو بیان دیا وہ حقائق کے منافی تھا، جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم صادق اور امین ہیں یا نہیں یہ آپ کو ثابت کرنا ہوگا، آپ کا بیان حلفی قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا۔

جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں کوئی تیسرا نہیں تھا، کیسے پتہ چلے گا کہ کیا بات ہوئی، یا تو آرمی چیف کسی کونامزد کریں کہ وہ آکر بیان دے۔

انھوں نے کہا کہ فیصلےکے لئے ٹھوس ثبوت درکار ہوں گے اور حقائق جاننا صرف ہماری خواہش نہیں عوام کا بھی حق ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں