بھارت میں حکومت نے ڈیجیٹل فراڈ کے لیے استعمال ہونے والے 59 ہزار سے زائد واٹس ایپ اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی لوک سبھا کو اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وزارتِ داخلہ کے ونگ انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر نے ڈیجیٹل فراڈ کے لیے استعمال ہونے والی 1700 سے زیادہ اسکائپ آئی ڈیز اور 59,000 واٹس ایپ اکاؤنٹس کی نشاندہی کی تھی۔
بھارتی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 15 نومبر 2024ء تک 6 لاکھ سے زائد سِم کارڈز اور 1 لاکھ آئی ایم ای آئی (IMEIs) کو حکومت نے بلاک کردیا ہے۔
بھارتی وزیر کا کہنا ہے کہ 2021ء میں شروع کیا گیا سٹیزن فنانشل سائبر فراڈ رپورٹنگ اینڈ مینجمنٹ سسٹم مالی فراڈ کی فوری نشاندہی کرتا ہے تاکہ فراڈ کرنے والوں کی کارروائیوں کو روکا جا سکے۔
اس سے قبل بھی گزشتہ ماہ بھارت میں وزارت داخلہ نے 17 ہزار واٹس ایپ اکاؤنٹس بلاک کر دیے تھے، جن پر مالیاتی ڈیجیٹل فراڈ میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ نے 17 ہزار ایسے واٹس ایپ اکاؤنٹس بلاک کر دیے ہیں، جن پر مالیاتی فراڈ کال اور ڈیجیٹل اریسٹ کال میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
رپورٹ کے مطابق جن نمبروں کو بند کیا گیا ہے، ان میں سے زیادہ تر نمبر کمبوڈیا، میانمار، لاؤس اور تھائی لینڈ سے چلائے جا رہے تھے اور بھارتی ایجنسیاں اس حوالے سے طویل عرصے سے تحقیقات کر رہی تھیں۔
واٹس ایپ میں جدید ڈیزائن متعارف، صارفین کو سہولت فراہم
جن واٹس ایپ اکاؤنٹس کو بند کیا گیا ہے۔ ان میں 50 فیصد سے زائد رواں سال جنوری میں ہی شروع ہوئے تھے۔ ان واٹس ایپ اکاؤنٹس کا استعمال کر کے معصوم شہریوں سے کئی طرح کا فراڈ کیا گیا تاہم زیادہ تر ’ڈیجیٹل اریسٹ‘ فراڈ کیا گیا جس میں متاثرین کو کسی قانونی تفتیش میں ملوث ہونے کا جھانسہ دے کر پیسہ بٹورا جاتا تھا۔